'ایک بار مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا'
بھارت میں رواں برس 26 ستمبر کو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی مہم ’می ٹو‘ نے اس وقت زور پکڑا، جب اداکارہ تنوشری دتہ نے نانا پاٹیکر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
تنوشری دتہ کے بعد کنگنا رناوٹ سمیت کئی بولی وڈ اداکارائیں اور دیگر بھارتی خواتین سامنے آئیں اور انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر کھل کر بات کی۔
جہاں نانا پاٹیکر پر الزامات لگے، وہیں فلم ساز وکاس بہل، سبھاش گھائے، موسیقار انو ملک اور فلم ساز ساجد خان سمیت دیگر شخصیات پر بھی خواتین و اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگے۔
مزید پڑھیں : ‘جنسی اسکینڈل سامنے لاکر خواتین نے طاقتور لوگوں کو ڈرا دیا‘
اب معروف اداکارہ ادیتی راؤ حیدری نے بھی اپنی می ٹو اسٹوری شیئر کرتے ہوئے جنسی ہراساں کرنے اور کام سے محرومی کا انکشاف کیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلمی صنعت میں جنسی ہراساں ہونے کا ان کا تجربہ اتنا سنگین تو نہیں تھا جتنا دیگر خواتین نے بیان کیا، مگر انہیں 8 ماہ تک کام سے محروم رہنا پڑا۔
انہوں نے بتایا مجھے یاد ہے جب میں نے کیریئر کا آغاز کیا تو میں بہت سادہ لوح تھی، میں ایک مضبوط پس منظر سے آئی تھی اور میں نہیں تھی کہ افواہیں یعنی اس طرح کے معاملات میں کس حد تک ٹھیک ہیں ، درست بات تو یہ ہے کہ مجھے بہت زیادہ برے وقت کا سامنا نہیں ہوا، ایک بار مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا جس سے مجھے جسمانی طور پر بہت زیادہ نقصان نہیں پہنچا، مگر ہاں مجھے انتخاب دیا گیا کہ اس راستے پر چلو یا دوسرے راستے پر، جس کی وجہ سے کام سے محروم ہونا پڑا، میرے لیے اس میں کوئی مشکل نہیں تھی اور میں اس راستے سے ہٹ گئی'۔
ادیتی راؤ حیدری نے بتایا کہ اس واقعے نے انہیں مایوس کردیا تھا کہ آئندہ وہ کسی فلم میں کام کرسکیں گی۔
مگر اپنی ٹیم کی مثبت سپورٹ کی بدولت 8 ماہ بعد انہٰں دوبارہ کام ملا گیا۔
اب اداکارہ کہتی ہیں کہ ہراساں ہونے والی خواتین کو ان کی مرضی کے مطابق زندگی میں آگے بڑھنے دینا چاہئے ' میرا خیال ہے کہ آپ کو اس وقت بات کرنا چاہئے جب آپ تیار ہوں، اور جب آپ بات نہ کرنا چاہیں تو لوگ بات کرتے ہیں اوہ اس نے تو خاموشی اختیار کیے رکھی یا اوہ وہ تو پیسے لے کر ایسی بات کررہی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: ’خواتین کی مہم سے طاقتور مرد ڈرے ہوئے ہیں‘
ادیتی راؤ حیدری نے رواں سال جولائی میں کاسٹنگ کاﺅچ کے بارے میں بات کی تھی 'مجھے بہت بار کام دینے سے انکار کیا گیا اور میں اس بارے میں بہت روتی تھی، مجھے کوئی افسوس نہیں تھا، لیکن دکھ ہوتا تھا کہ لڑکیوں کے ساتھ کس قسم کا برتاؤ کیا جاتا ہے، میں سوچتی تھی آخر کوئی مجھ سے اس طرح بات کر کیسے سکتا ہے، کاسٹنگ کاؤچ کا سامنا کرنے کے 8 ماہ بعد تک میں بےروزگار رہی، لیکن میرا ایسا ماننا ہے کہ میرے فیصلے نے مجھے مضبوط کیا، اور اس سے ہی مجھے اندازہ ہوا کہ میں کیسا کام کرنا چاہتی ہوں‘۔
ادیتی کے مطابق ’لڑکیوں کو بہادر بننا چاہیے، بااختیار ہونا چاہیے، انڈسٹری میں طاقت چلتی ہے، ڈر کس بات کا ہے؟ اس کا کہ کام نہیں ملے گا، اگر آپ میں ٹیلنٹ ہے تو لوگ آپ کو خود ڈھونڈ لیں گے‘۔