کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاکستانی ہوتا، سونو نگم کو بھارتی ہونے پر افسوس
متعدد بہترین گانے اور ان کی موسیقی ترتیب دینے والے سونو نگم اگرچہ ان دنوں فلموں میں گیت گانے کے بجائے خبروں میں زیادہ رہتے ہیں۔
اور گزشتہ چند سال میں کوئی بہترین گانا نہ دینے پر انہیں جہاں پچھتاوا بھی ہو رہا ہے، وہیں وہ بولی وڈ سمیت بھارت بھر میں اپنی آواز سے لوگوں کو سحر میں جکڑنے والے پاکستانی گلوکاروں کی شہرت سے بھی خفا نظر آتے ہیں۔
سونو نگم نے ماضی میں اگرچہ پاکستان کے مقبول گیتوں کے ریمیک گا کر شہرت حاصل کی، تاہم اب وہ دبے الفاظ میں پاکستانی گلوکاروں کو اپنے لیے خطرہ سمجھ رہے ہیں۔
اسی وجہ سے انہوں نے ایک تازہ انٹرویو کے دوران اپنے بھارتی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا، ساتھ ہی خواہش ظاہر کی کہ کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ پاکستانی ہونے۔
ڈی این اے انڈیا کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران سونو نگم کا کہنا تھا کہ بھارتی ہونے سے تو بہتر تھا کہ وہ پاکستانی ہوتے، کیوں کہ انہیں پڑوسی ملک کے شہری ہونے پر کم سے کم ہندوستان سے گیت گانے کی پیش کش تو ملتی رہتی۔
بھارتی گلوکار نے طنزیہ انداز میں پاکستانی گلوکاروں کی بھارت میں شہرت پر بات کی اور کہا کہ ہندوستان میں انڈین گلوکاروں سے زیادہ پڑوسی ملک کے گلوکاروں کو اہمیت دی جاتی ہے۔
انہوں نے میوزک انڈسٹری میں بھارتی گلوکاروں کی کم اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میوزک کمپنیاں جو رویہ بھارتی گلوکاروں کے ساتھ کرتی ہیں، ایسا وہ پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ کر ہی نہیں سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونو نگم کو انڈر ورلڈ سے دھمکیاں
سونو نگم کا یہ بھی کہنا تھا کہ میوزک کمپنیاں بھارتی گلوکاروں کے ساتھ سخت شرائط جب کہ پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ آسانی سے کام کرتی ہیں۔
انہوں نے انٹرویو میں یہ تاثر بھی دیا کہ بھارتی کمپنیاں مقامی گلوکاروں کے بجائے پاکستانی گلوکاروں کو زیادہ اہمیت اور پیسے دیتی ہیں۔
سونو نگم میں انٹرویو کے دوران عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان جیسے گلوکاروں کا نام لیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی کمپنیاں ان کو اتنا تنگ یا پریشان نہیں کرتیں، جتنا بھارتی گلوکاروں کو کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کا مذاق اڑانے پر سونو نگم پر تنقید
ساتھ ہی اپنے انٹرویو میں انہوں نے عاطف اسلم کو اپنا بہترین دوست بھی قرار دیا اور اس بات پر حسرت کا اظہار کیا کہ کاش وہ بھی پاکستانی ہوتے!
تبصرے (1) بند ہیں