• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیر اعظم کی ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے بل تیار کرنے کی ہدایت

شائع December 18, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کو پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست بنانے کے لیے بل تیار کرنے کی ہدایت کردی جس میں معاشرے کے تمام حصوں، زراعت کو بڑھانے اور عوام کے مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دینے کا کہا گیا ہے۔

اپوزیشن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے حق میں ریاض فتیانہ کے ریمارکس پر تحریک انصاف میں تنازع کے پیش نظر ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ سامنے آیا۔

تحریک انصاف کے ہیڈ کوارٹرز سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم اور ریاض فتیانہ کے درمیان ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار ماحول میں ہوئی، وزیر اعظم نے فتیانہ پر اعتماد کا اظہار کیا اور ان کے نظریے اور تجویز کو سراہا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کیسے بن سکتا ہے؟

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نعیم الحق بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔

رابطہ کیے جانے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں خواجہ سعد رفیق کے حوالے سے ریاض فتیانہ کے ریمارکس پر تنازع سامنے آیا تھا تاہم ان کے اور جماعت کے درمیان یہ معاملہ اب حل ہوچکا ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام میں ریاض فتیانہ نے پیراگون ہاؤسنگ کیس میں ملزم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ خواجہ سعد رفیق کو گزشتہ 30 سالوں سے جانتے ہیں اور ان کے کردار اور طبیعت سے اچھی طرح واقف ہیں۔

ریاض فتیانہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام کے دوران سابق وزیر ریلوے کے حوالے سے کرپشن کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست بناؤں گا'

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے لیے انصاف کا مطالبہ ان کی ذاتی رائے ہے اور اس کا جماعت سے کچھ لینا دینا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام نے تحریک انصاف کو کرپشن کے خلاف اقدامات کے لیے ووٹ دیا، جو ملک کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے قومی احتساب ادارے (نیب) کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جانے کے الزامات ٹھکرائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کی صرف 3 فیصد انکوائریز سیاست دانوں کے خلاف ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024