سعودی عرب کے تیل پیکج سے روپے پر دباؤ میں کمی آئے گی، گورنر اسٹیٹ بینک
لاہور: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر طارق باجوہ نے کہا کہ جیسے ہی سعودی عرب کی جانب سے 3 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت دستیاب ہوگی اور ڈالر کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا ویسے ہی روپے پر پڑنے والا دباؤ بھی کم ہوجائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب ریونیو اتھارٹی کے ہیڈکوارٹرز میں اسٹیٹ بینک، ون لنک اور پنجاب حکومت کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک کے کم ہوتے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے باعث حالیہ دنوں میں ایکسچینج ریٹ شدید دباؤ میں رہا اور سعودی عرب کی جانب سے ایک ارب ڈالر نقد موصول ہونے کے باوجود 7 دسمبر کو غیر ملکی زرمبادلہ 7 ارب ڈالر سے کچھ اوپر رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاض کی جانب سے مزید ایک ارب ڈالر منقل کرنے کے بعد پاکستان کے لیے امدادی پیکج کے حصے کے طور پر آئندہ ماہ مزید ایک ارب ڈالر موصول ہونے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب
طارق باجوہ نے بتایا کہ روپے کی قدر میں حالیہ کمی سے پہلے وزیر خزانہ اسد عمر کے ساتھ روپے کی گرتی ہوئی قدر کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے خود اس چیز کو واضح کیا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کا فیصلہ اُن کے علم میں لایا گیا جیسا کہ اس سے قبل اس پر بات چیت کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر میں بدترین کمی پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد ابتدائی طور پر وزیراعظم عمران خان نے وضاحت دی تھی کہ اس بارے میں انہیں ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا۔
اس کے علاوہ اسد عمر نے اسٹیٹ بینک کی حالیہ مانیٹری پالیسی پر مبینہ طور پر تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا اور گورنر اسٹیٹ بینک کو کہا تھا کہ اس طرح کے فیصلے کرنے سے قبل حکومت کو اعتماد میں لیا جائے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ حکومت مرکزی بینک کی خودمختاری کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ ڈالر میں اتار چڑھاؤ میکرواکنامک بنیادی اصولوں کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کے رجحان پر انحصار کرتا ہے اور جب مارکیٹ کا رجحان مثبت ہوگا تو روپیہ مضبوط ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک میں 3 ترجیحی شعبے ہیں، کم درجے ہاؤسنگ، ایس ایم ایز اور زراعت کے ساتھ ساتھ 2 کراس کٹنگ تھیمز، اسلامک بینکاری اور قومی مالیاتی شمولیت شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی، صدر مملکت کی عوام کو مقامی اشیا خریدنے کی تجویز
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے قومی مالیاتی شمولیت کے عمل کی ملکیت حاصل کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد صوبے پری پیڈ موبائل فون کارڈ سے آمدنی کے ایک بڑے حصے سے محروم ہوگئے لہٰذا ’ہم کوئی اور راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔
اس موقع پر پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک، ون لنک اور صوبائی حکومت کے درمیان دستخط ہونے والی مفاہمت کی یادداشت سے ٹیکس دہندگان کو فائدہ ہوگا اور وہ آن لائن بینکنگ، اے ٹی ایم اور فون بینکنگ کے متبادل طریقوں کے ذریعے صوبائی ٹیکسز کی ادائیگی کرسکیں گے۔