• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قومی اسمبلی: سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن کا واک آؤٹ

شائع December 14, 2018
قومی اسمبلی—فائل فوٹو
قومی اسمبلی—فائل فوٹو

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا، جہاں اپوزیشن نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کے رہنما سردار اختر مینگل نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی سربراہی پر معاملات طے پانا خوش آئند ہے۔

اس موقع پر انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’کفر ٹوٹو خدا خدا کرکے‘، حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ دے تو دی لیکن مزا خراب کردیا۔

مزید پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کا حق ہے کہ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں، ہم تو لاپتہ افراد ہیں، ہمارے پروڈکشن آرڈر کوئی جاری نہیں کرتا مگر خواجہ سعد رفیق کا تو جاری کیا جائے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر مایوسی ہوئی، اس ایوان کو مغل دربار نہ بنایا جائے۔

اس موقع پر سردار اختر مینگل نے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

دوران اجلاس قومی اسمبلی مٰں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ اختر مینگل نے بڑے اچھے طریقے سے مشاہدہ پیش کیا، ہم 3 دن سے آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ براہ کرم خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں اور ہمیں شکریہ کا موقع دیں۔

تاہم اس موقع پر اپوزیشن نے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا، جس کے بعد اسپیکر اسمبلی نے اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایوی ایشن ڈویژن نے تحریری جواب جمع کروایا۔

جواب میں بتایا گیا کہ قومی ائیر لائن کے قرضے 247 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

تحریری جواب کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر اس وقت 247 ارب 37 کروڑ روپے کے قرضوں کا بوجھ ہے۔

ایوی ایشن کے جواب میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں پر 41 ارب روپے کے قرضے لیے گئے جبکہ پی آئی اے کے ذمے حکومت کے 8 ارب روپے کے قرضے ہیں۔

جواب میں کہا گیا کہ حکومتی ضمانت پر پی آئی اے نے 198 ارب روپے کے قرضے بھی حاصل کیے۔

وقفہ سوالات کے دوران پاکستان ریلوے کے خسارے کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے۔

ان اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں بھی ریلوے خسارہ کم نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو پی اے سی چیئرمین بنانے کے موقف پر قائم

وزارت ریلوے کے تحریری جواب کے مطابق جولائی سے اکتوبر تک ریلوے کو 9 ارب 81 کروڑ روپے خسارے کا سامنا تھا جبکہ گزشتہ سال ریلوے کا خسارہ 36 ارب 62 کروڑ روپے تھا۔

اس دوران صوبہ سندھ میں ریلوے کی اراضی پر قبضے کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے۔

جواب میں بتایا گیا کہ سندھ میں ریلوے کی ایک ہزار 151 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے، جس میں حیدر آباد میں 53 ایکڑ، میرپور خاص میں 5.8 ایکڑ اراضی پر قبضہ بھی شامل ہے۔

تحریری جواب کے مطابق حیدرآباد اور میرپور خاص میں 5 سال کے دوران 39 ایکڑ سے زائد اراضی واگزار کروائی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024