سوشل میڈیا کے ذریعے بیوہ، مطلقہ خواتین کو بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر بیوہ اور مطلقہ خواتین کو مبینہ طور پر ورغلا کر انہیں بلیک میل کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو 3 دسمبر کو ایک خاتون کی جانب سے شکایت درج کروانے پر گرفتار کیا گیا۔
تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ گرفتار شخص نے ’وجدان علی‘ کے نام سے فیس بک اکاؤنٹ رکھا تھا اور اس کا دعویٰ تھا کہ وہ ’بیواؤں کا خیر خواہ‘ ہے اور ان سے شادی کر سکتا ہے۔
ملزم نے شکایت درج کروانے والی خاتون سے رابطہ کیا اور ملاقات کرکے نکاح کی پیشکش کی تھی۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں اور بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار
ملاقات میں مشتبہ شخص نے خاتون کو مبینہ طور پر 'فتوے' دکھائے نکاح خواں کے بغیر ہی خاتون سے شادی کرلی۔
شادی کے بعد گرفتار شخص نے خاتون کی ویڈیوز بھی بنائیں۔
سائبر کرائم ونگ حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزم نے خاتون سے شادی کو خفیہ رکھنے کا بھی کہا تھا۔
چند روز بعد ہی خاتون کو انجان نمبر سے فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں اس شخص کے ساتھ نامناسب ویڈیوز کی موجودگی سے متعلق بتایا گیا۔
فون کرنے والے شخص نے خاتون سے یہ بھی کہا کہ اگر وہ چاہتی ہیں کہ ان کی ویڈیو کو ڈیلیٹ کیا جائے تو وہ 2 لاکھ روپے ادا کریں۔
جس کے بعد مشتبہ شخص کے مطالبے پر خاتون نے 8 دسمبر 2018 کو بذریعہ ایزی پیسہ 30 ہزار روپے دیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، ایف آئی اے کے ہاتھوں جعلی پیر گرفتار
شکایت درج کروانے والی خاتون کے مطابق گرفتار شخص نے ان کی برہنہ ویڈیوز بنا کر انہیں بدنام کیا اور بلیک میل کیا۔
ملزم نے ویڈیوز گوگل اور واٹس ایپ پر بھی اپلوڈ کیں جبکہ وہ صرف فیس بک کے لیے جی میل آئی ڈی کا استعمال کر رہا تھا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ اسی جی میل آئی ڈی پر وجدان علی کے نام سے بھی فیس بک اکاؤنٹ بنا ہوا ہے جس میں سیکڑوں خواتین ایڈ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس شخص نے خود کو ’ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی‘ (ڈی آئی اے) کا عہدیدار ظاہر کیا ہوا ہے، جو ایک جعلی ایجنسی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ فیس بک میسنجر پر خواتین کو ڈھیروں پیغام بھیجتا تھا کہ ’اسے ایک پارٹنر کی ضرورت ہے اور وہ کسی بیوہ یا مطلقہ خاتون کو شریک حیات بنانا چاہتا ہے‘۔
مزید پڑھیں: سائبر قانون کے تحت پہلی خاتون کی گرفتاری
سائبر ونگ کے عہدیدار نے بتایا کہ ’ملزم، خواتین کو ورچوئل امریکی فون نمبر سے ورغلاتا تھا، ورچوئل نمبر انٹرنیٹ ایپلی کیشن کےذریعے بنائے جاتے ہیں‘۔
مشتبہ شخص کا ماننا تھا کہ ایسے نمبر ٹریس نہیں کیے جاسکتے اور وہ کچھ وقفے بعد نمبر بھی تبدیل کر لیتا تھا۔
گرفتار شخص خواتین اور لڑکیوں سے کہتا تھا کہ واٹس ایپ اور فیس بک پر بات چیت محفوظ نہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ ’ملزم خواتین سے ہوٹل میں ملنے پر اصرار کرتا جہاں وہ ان کی نامناسب ویڈیوز بناتا‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’مشتبہ شخص ان ویڈیوز کو خواتین کو بلیک کرنے کے لیے استعمال کرتا اور ان سے کثیر رقم بٹورتا تھا‘۔