فون پر جعلسازی، پینشنر کے اکاؤنٹ سے ایک لاکھ 42 ہزار روپے چوری
حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد یونٹ 11 میں غریب، بوڑھے پینشنر کے نجی بینک میں اکاؤنٹ سے ایک لاکھ 42 ہزار روپے چوری کرلیے گئے۔
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ اتھارٹی (او جی ڈی سی ایل) نے ریٹائرڈ ڈرائیور کو یو اے این نمبر (425-111-111) سے ان کے ذاتی نمبر پر کال موصول ہوئی تھی۔
کال کے دوران پینشنر سے ان کے بینک اکاؤنٹ کی معلومات طلب کی جسے انہوں نے کال کرنے والے کو بتایا اور کچھ دیر بعد ہی ان کے اکاؤنٹ کو ہیک کرکے ایک لاکھ 42 ہزار روپے کی رقم چوری ہوکر 3 ٹرانزیکشنز کے ذریعے 3 مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کر دی گئیں۔
مزید پڑھیں: دھوکا دہی سے پینشنر کے بینک اکاؤنٹ سے 30 لاکھ روپے نکالے جانے کا انکشاف
انہوں نے متعلقہ بینک میں معاملے پر درخواست دائر کی اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائمز میں رقم واپس حاصل کرنے کے لیے رپورٹ درج کرائی۔
انہوں نے بینک اور ایف آئی اے سے اپیل کی کہ ان کے پیسے فوری طور واپس کیے جائیں کیونکہ وہ یہ پیسے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے جمع کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ 2008 میں او جی ڈی سی ایل سے ریٹائر ہوئے تھے اور انہیں ماہانہ 15 ہزار روپے پینشن ملتی تھی۔
ڈان کو تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں پہلی کال بینک کے اے ٹی ایم کارڈ پر درج یو اے این نمبر سے منگل کے روز دوپہر 1 بجے کے قریب موصول ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کال کرنے والے نے خود کو بینک کے کراچی ہیڈ آفس کا ملازم بتایا اور بینک اکاؤنٹ کی تصدیق کا جھانسا دے کر معلومات طلب کی تھیں۔
پینشنر نے پہلی کال کو نظر انداز کردیا تھا جس کے چند منٹ بعد ہی انہیں ایک دوسرے یو اے این نمبر (888-825-111) سے کال موصول ہوئی جس میں کال کرنے والے نے خود کو بینک کا جنرل مینیجر بتایا اور پہلی کال کرنے والے سے تعاون کرنے کا کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: تقریباً تمام پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا چوری کرلیا گیا، ایف آئی اے
پینشنر نے کارڈ پر درج نمبر سے موصول ہونے والی کال کو دیکھتے ہوئے اپنے اکاؤنٹ کی معلومات جعلسازوں کو بتائیں۔
ان کے مطابق انہیں لینڈ لائن نمبر (38402089-021) اور موبائل نمبر (7548115-0315) سے بھی کال موصول ہوئی تھیں۔
بعد ازاں غریب پینشنر کو بینک کے سروس نمبر سے 3 میسجز موصول ہوئے جس میں 43 ہزار کی پہلی ٹرانزیکشن اور 49 ہزار 500 روپے کی 2 ٹرانزیکشن محمد نواز، عاصف علی اور محمد منور کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھیں۔
تقریباً 4 بجے وہ بینک کے برانچ میں پے آرڈر بنوانے کے لیے گئے تھے جہاں بینک حکام نے انہیں بتایا کہ ان کے اکاؤنٹ میں صرف 226 روپے باقی ہیں کیونکہ انہیں دوپہر میں 3 ٹرانزیکشنز کی تھیں۔
انہوں نے بینک کے کراچی میں ہیڈ آفس سے رابطہ کرکے رقم کی چوری کی درخواست دائر کی۔
اس ہی روز انہوں نے متعلقہ بینک کے مینیجر اور ایف آئی اے کو فوری طور پر درخواست جمع کرائی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بینک مینیجر معاملے پر کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ حیدر آباد ضلع میں ایک یا دو بینکوں کی حالیہ ہیکنگ کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 13 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی