• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایسی جیل جہاں سے خواتین قیدی جانا نہیں چاہتیں

شائع December 12, 2018 اپ ڈیٹ December 13, 2018
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

دبئی کی جیل میں قید چند خواتین کو سلاخوں کے پیچھے گزرا وقت اس قدر بھا گیا کہ انہوں نے جیل کو ہی اپنا گھر سمجھ لیا اور باہر جانے سے انکار کردیا۔

متحدہ عرب امارات کے اخبار 'خلیج ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق دبئی کی جیل میں قید خواتین میں 11 کی سزائیں پوری ہوچکی ہیں، لیکن اس کے باوجود وہاں یہاں سے جانے سے انکاری ہیں۔

دبئی کی خواتین جیل کی ڈائریکٹر کرنل جمیلہ خلیفہ الزابی نے کہا کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی ان 11 خواتین قیدیوں کو جیل عملے کے اچھے برتاؤ اور میسر سہولیات اس قدر پسند آئیں کہ انہوں نے یہاں سے جانے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ دبئی کی جیل میں خواتین کو اچھی غذا اور طبی سہولت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں صحت مند زندگی کی طرف لوٹانے کے لیے خصوصی پروگرام بھی ترتیب دیا گیا ہے، وہ قید کے دوران اپنے اہلخانہ بالخصوص اپنے بچوں سے رابطے میں بھی رہ سکتی ہیں جبکہ انہیں پرامن ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی: حکمران کی صاحبزادی فرار میں ناکامی کے بعد سے ’لاپتہ‘

ایک عرب ملک کی خاتون قیدی نے، جو اپنی سزا پوری کر چکی ہیں، کہا کہ انہوں نے قید کی زندگی خوش رہ کر گزاری اور انہیں ایسا ماحول فراہم کیا گیا جو انہیں اپنے آبائی ملک میں بھی میسر نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ قید کے دوران ان سے نہ صرف اچھا سلوک کیا گیا بلکہ ان کی نئے ہنر سیکھنے اور اپنے مشاغل پورے کرنے، جیسے مصوری کرنے کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی۔

ایک اور غیر ملکی خاتون قیدی نے کہا کہ خواتین کی جیل عقوبت خانے سے کہیں زیادہ ہے جہاں ایک بڑی لائبریری، کھیلوں کے لیے ہال، ڈرائینگ روم، کئی میچز کے لیے بڑا ایریا اور دیگر سہولیات موجود ہیں جن سے قیدی ہر وقت فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024