مذہبی آزادی سے متعلق فہرست میں نام، پاکستان پابندی سے مستثنیٰ قرار
امریکا نے پاکستان کا نام مذہبی آزادی سے متعلق خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود اسے پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے امریکی سفارتحانے کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا نے خصوصی تشویشی ممالک کی فہرست (سی پی سی) میں پاکستان کا نام شامل ہونے کے باوجود اس پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سفارتخانے کے ترجمان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جن ممالک کو اس فہرست پر ڈالا گیا ہے ان کے اپنے چیلنجز ہیں اور سب کی ان سے نمٹنے کے لیے علیحدہ علیحدہ صلاحیت ہے۔
جن ممالک کو پابندی سے استثنیٰ قرار دیا گیا ہے ان میں پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ’امریکا، پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے‘
سفارتخانے کے ترجمان نے بتایا کہ امریکا نے وسیع تر حکمت عملی کے تحت ان ممالک کو مستثنیٰ قرار دیا ہے جس کا مقصد ان ممالک میں مذہبی آزادی کے معاملات کو بہتر کرنا ہے۔
خیال رہے کہ 11 دسمبر کو امریکا نے مبینہ طور پر اقلیتوں سے نامناسب رویے اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر پاکستان پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اسے 'بلیک لسٹ' ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔
اس بلیک لسٹ میں جن ممالک کو شامل کیا جاتا ہے ان پر مختلف معاشی ودیگر پابندیاں بھی لگائی جاتی ہیں لیکن امریکا نے ان پابندیوں سے پاکستان سمیت چار ممالک کو مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ 'کانگریس کی مرتب کردہ سالانہ رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جن کے حوالے سے خصوصی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔'
بعدِ ازاں پاکستان نے امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مذہبی آزادی کے حوالے سے یک طرفہ اور سیاسی مقاصد کے لیے ترتیب دی گئی رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کسی ہدایت کی ضرورت نہیں، پاکستان نے امریکی رپورٹ مسترد کردی
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان مذہبی آزادی سے متعلق بیرونی اندازوں کو مسترد کرتا ہے، تعصب پر مبنی یہ غیر ضروری رپورٹ لکھنے والوں کی غیرجانبداری پر کئی سوالات اٹھاتی ہے‘۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان ایک کثیر المذہبی ملک ہے جہاں مختلف مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی فہرست کو مسترد کرتے ہوئے امریکا کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسلام آباد پر دباؤ بڑھانے کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کا بازو مروڑنے اور بھارت کو اقلیتوں کے مذہبی حقوق سلب کرنے کی اجازت دینے کی یہ کوشش ناقابلِ قبول ہے۔