پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
لاہور کی احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے خواجہ برادران کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت کی۔
ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی اور ملک میں بد عنوانی کے خلاف تحقیقات کرنے والے ادارے کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر نیب وارث علی جنجوعہ عدالت میں دلائل دیں گے۔
مزید پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا
اس سے قبل خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو سخت سیکیورٹی حصار میں عدالت لایا گیا جبکہ احتساب عدالت کے اطراف سڑکوں کو عام ٹریفک کے لیے بند کیا گیا۔
اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو روکنے کے لیے پولیس نے خاردار تاریں لگا کر جوڈیشل کمپلیکس کے راستوں کو بھی سیل کیا جبکہ سیکیورٹی کے انتظامات کے لیے پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس کے اندر، باہر اور عدالت میں بھی تعینات کی گئی۔
ادھر خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے بیٹے کمرہ عدالت پہنچے جبکہ پولیس نے وکلا کو کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا، اس موقع پر وکلا اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق،سلمان رفیق کا حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
دوران سماعت نیب کے وکیل وارث علی جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل خواجہ برادران کو ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سعد رفیق نے اپنی اہلیہ اور بھائی کے نام پر کمپنی کھولی، ایگزیکٹو بلڈرز کا نام تبدیل کر کے پیرا گون رکھا گیا، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی قانونی نہیں ہے، اس کی تعمیر کے لیے اپروول نہیں لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 90 متاثرہ لوگوں نے نیب سے رابطہ کیا، جن سے پیسے لے کہ خواجہ برادران نے انکو پلاٹ نہیں دیے، ایگزیکٹو بلڈرز کے اکاؤنٹس سے، انہوں نے کافی غیر قانونی کمیشن لیا، ہم نے ان سے انکوائری کرنی ہے جبکہ 6 مارچ کو خواجہ برادران کے خلاف انکوائری کا آغاز ہوا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ برادران انکوائری میں شامل ہوتے رہے ہیں؟ جس ہر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جی بالکل خواجہ برادران پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرواتے رہے ہیں، قیصر امین بٹ نے کہا کہ سارا ریکارڈ ندیم ضیا کے پاس ہے، اس لیے ہمیں خواجہ برادران سے ریکارڈ چاہیے ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ شاہد بٹ پیراگون کے ایک بلاک میں شراکت دار ہے، شاہد بٹ نے یہ بات تسلیم کی کہ ہر اجلاس میں خواجہ سعد رفیق شامل ہوتے تھے اور اس کے ساتھ ہی نیب نے شاید بٹ کے بیان کی کاپی عدالت میں پیش کر دی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ان کے ہاتھ کا لکھا ہوا بیان فراہم کیا جائے، لگ رہا ہے یہ تو نیب نے خود لکھا ہے، شاہد بٹ کے منہ میں کچھ نہ ڈالیں۔
اس موقع پر نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ قیصر امین بٹ نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا ہے، قیصر امین بٹ نے یہ کہا ہے کہ میرے ساتھ خواجہ برادران پیراگون کے مالک ہیں، قیصر امین بٹ نے یہ بیان دیا کہ ندیم ضیا خواجہ برادران کا فرنٹ مین ہے، ایک کمپنی خواجہ سعد رفیق کے نام ہے اور دوسری خواجہ سلمان رفیق کی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ سلمان رفیق کون ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ نے عدالت کو بتایا کہ سلمان رفیق، خواجہ سعد رفیق کے بھائی ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے متاثرہ لوگوں کے بیان لیے ہیں۔
نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ متاثرہ لوگوں کے بیان بھی قلمبند کیے گئے ہیں اور نیب نے قیصر امین بٹ کے بیان کی کاپی بھی عدالت میں پیش کر دی۔
دوران سماعت خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جواجہ برادران کو جب نیب نے طلب کیا وہ نیب میں پیش ہوئے، نیب نے خواجہ برادران کو سوالنامے بھیجے، جن سوالات کے جواب نیب کو چاہیے تھے، ان سوالناموں پر تحریری طور پر نیب کو جواب دیا گیا، تمام دستاویزی ثبوت بھی خود پیش ہو کر نیب کو دے دیے گئے
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 6 دفعہ نیب نے خواجہ برادران کو طلب کیا اور وہ پیش ہوئے، 2004 سے 2007 تک پرویز مشرف کے دور میں خواجہ سعد رفیق کے اثاثوں کا کیس بنایا گیا اور 3 سال بعد نیب نے رپورٹ دی کہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ برادران کے خلاف تب بھی سیاسی کیس بنائے گئے اور آج بھی سیاسی کیس بنائے جا رہے ہیں اور عدالت کے سامنے یہ پیش کیا جاتا ہے پیراگون میری بے نامی جائیداد ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ خواجہ برادران نے اپنی جائیداد کو ظاہر کیا ہوا ہے، پیراگون سٹی کو بنے ہوئے 15 سال ہوچکے ہیں، آج تک کوئی ایک دستاویز بھی ایسی سامنے نہیں لائی جاسکی جس سے یہ ثابت ہو کہ خواجہ برادران پیراگون کے مالک ہیں، خواجہ برادران کا پیراگون سے کوئی تعلق نہیں، جس 40 کنال زمین کا ذکر کیا جارہا ہے اس کا جواب نیب کے پہلے نوٹس میں دے چکے ہیں، تمام اراضی ڈکلئیر ہے اور اس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
خواجہ برادران کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس انکوائری کو شروع ہوئے 9 ماہ سے زائد عرصہ ہو چکے ہیں، قیصر امین بٹ کو جب لاہور میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے پہلے دن ہی کہا کہ میں متاثرہ لوگوں کی داد رسی کے لیے تیار ہوں، جب مسئلہ حل ہو رہا تھا تو قیصر امین بٹ کے جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت تھی، جب متاثرین کا مسئلہ حل ہو رہا تھا تو قیصر امین بٹ کے 164 کے بیان کی کیا ضرورت تھی؟
ان کا کہنا تھا کہ قیصر امین بٹ کا مجسٹریٹ کے سامنے ایک دفعہ بیان ہوا لیکن وہ بیان چیئرمین نیب کو پسند نہیں آیا، جس کے بعد مجسٹریٹ کے سامنے قیصر امین بٹ کا دوبارہ بیان ریکارڈ کروایا گیا۔
اس موقع پر خواجہ سعد رفیق اور نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، خواجہ سعد رفیق نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت میں جھوٹ بول رہے ہیں، عدالت کو غلط معلومات دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے واش روم میں چٹخنی نہیں ہے، ج سپر عدالت نے نیب حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہوئی مجرم بھی ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے، نیب یہاں لکھ کہ دے کہ واش روم میں چٹخنیاں لگائیں گے، تفتیش کریں لیکن غیر فطری عمل نہ کریں۔
خواجہ سعد رفیق نے سوا ل کیا کہ جس سیل میں رکھا گیا ہے وہاں کیمرہ کیوں ہے، کپڑے چینج کرنے کے لیے سب واش رومز جاتے ہیں، جس پر احتساب عدالت کے جج نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ واش رومز میں کیمرہ نہیں ہونا چاہیے، کوئی تو جگہ ہو جہاں ملزم کو نیب کا ڈر نہ ہو، اس موقع پر کمرہ عدالت قہقہے سے گونج اٹھا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ برادران کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
گزشتہ روز نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے پر حراست میں لے لیا تھا۔
خیال رہے کہ خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع حاصل کی تھی۔
پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل
واضح رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سائٹی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں کیا تھا، اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا گیا تھا۔
بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔