• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

نیب کا ریونیو، سی ڈی اے حکام پر آصف زرداری کی بے جا حمایت کا الزام

شائع December 12, 2018
سابق صدر آصف علی زرداری —فائل فوٹو
سابق صدر آصف علی زرداری —فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ ریونیو افسران اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حکام 118 کینال جنگلات کی زمین سابق صدر آصف علی زرداری کی پارک لین اسٹیٹ کمپنی کو دینے کے معاملے پر ان کی بے جا حمایت کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ نیب کے بیان میں کہا گیا کہ آصف علی زرداری اور ان کے صاحبزادے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارک لین اسٹیٹ کمپنی کے 50 فیصد شیئرز رکھتے ہیں۔

نیب کی جانب سے کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ریونیو اور سی ڈی اے حکام جنگلات کی زمین کے 118 کینال 14 مرلے کے قبضے کی حوالگی اور حد بندی کے ذریعے پارک لین کمپنی کو ’غیر قانونی طور پر بے جا فائدہ دینے‘ میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیس: نیب نے آصف زرداری، بلاول بھٹو کو طلب کرلیا

بیان میں کہا گیا کہ ریونیو افسران نے ریونیو ریکارڈ کے ساتھ گڑ بڑ کی جبکہ سی ڈی اے افسران نے سرکاری زمین کا قبضہ کمپنی کے حوالے کرنے میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

بد عنوانی سے متعلق تحقیقات کرنے والے ادارے کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے حکام، کمپنی اور دیگر کے خلاف انکوائری پنجاب کے محکمہ جنگلات کے کمپارٹمنٹ نمبر 34 اور 35 میں زمین کی غیر قانونی منتقلی کے الزامات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔

نیب کا کہنا تھا کہ منیجر، اٹارنی ہولڈر اور ڈائریکٹر آف پارک لین اسٹیٹ کمپنی کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا اور وہ جان بوجھ کر نیب کی کارروائی میں شامل ہونے سے گریز کرتے رہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس میئر شیخ انصر عزیز، جو اس وقت سی ڈی اے کی سربراہی کر رہے تھے، انہوں نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیررٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ وہ ریات اور جنگلات کی 118 کینال کی زمین کمپنی سے واپس حاصل کریں۔

سی ڈی اے حکام کے مطابق 2012 میں سنگجانی میں اسلام آباد کے جنگلات کی مختص زمین کے 118.4 کینال مبینہ طور پر مبہم حدبندی کی بنیاد پر کمپنی کو دیے گئے تھے۔

بعد ازاں سی ڈی اے نے حد بندی کو کلیکٹر کی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور 2015 میں کلیکٹر نے 2012 کی حد بندی کو منسوخ کردیا تھا لیکن کمپنی نے بھی اسی عدالت میں ایک اپیل دائر کی اور ستمبر 2016 میں کلیکٹر نے نئی حدبندی کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری اور بلاول کے اثاثہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں

دوسری جانب کچھ روز قبل اس سارے معاملے میں نیب کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو 13 دسمبر کو نیب راولپنڈی میں طلب کیا گیا تھا۔

اس حواے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی سیکریٹری جنرل فرحت اللہ خان بابر نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو اسلام آباد میں پارک لین اسٹیٹ کی جانب سے پلاٹ کی خریداری اور اس کی حد بندی سے متعلق سوالات کے جواب دینے کا کہا گیا ہے، یہ کمپنی آصف علی زرداری کی ملکیت تھی اور کمپنی میں بلاول بھٹو کا نام ’مائنورٹی شیئرہولڈر‘ کے طور پر ظاہر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کمپنی 1989 میں اس وقت آصف علی زرداری کی جانب سے بنائی گئی تھی جب بلاول بھٹو ایک سال کے تھے، لہٰذا پی پی پی چیئرمین کو طلب کرنے کا اصل مقصد ان کا میڈیا ٹرائل کرنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024