وقت آنے پر بتادیں گے کہ پیپلز پارٹی کیا ہے، مولا بخش چانڈیو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کسی کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ اگر یہی رویہ رکھا گیا تو وقت آنے پر بتادیں گے کہ پیپلز پارٹی کیا ہے۔
مولا بخش چانڈیو کا یہ رد عمل قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بھیجے گئے سوالات کے مراسلے اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) کی جانب سے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹ کے الزامات کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا۔
پی پی پی رہنما نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہوگی اور اگر یہی رویہ رکھا گیا تو وقت آنے پر بتادیں گے کہ پیپلز پارٹی کیا ہے۔
مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیس: نیب نے آصف زرداری، بلاول بھٹو کو طلب کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف میدان میں بھی نکلیں گے۔
اس موقع پر مولا بخش چانڈیو کے ہمراہ پی پی پی کے دیگر رہنما نیر بخاری اور فرحت اللہ بابر بھی موجود تھے۔
نیر بخاری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 1997 سے پہلے ہونے والی ٹرانزیکشن میں بلاول بھٹو کو طلب کیا گیا ہے۔
انہوں نے کسی ادارے کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کارروائیوں کا کنگ پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
بعد ازاں پی پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیب ایک سیاسی ادارہ بن چکا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ نیب سیاسی اشاروں پر کام کر رہا ہے اور یہ اداراہ پولیٹکل انجینئرنگ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری اور دیگر کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع
انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون میں ترمیم ہونی چاہیے، پیپلز پارٹی ان کارروائیوں سے نہیں جھکے گی۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری جب بھی جلسہ کرتے ہیں ان کو ایک نوٹس مل جاتا ہے۔
خیال رہے کہ 9 دسمبر 2018 کو نیب راولپنڈی نے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو رئیل اسٹیٹ کیس میں 13 دسمبر کو طلب کیا تھا۔
گزشتہ روز بینکنگ کورٹ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کی تھی۔