• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور: 6 سالہ بچی کے ریپ، قتل پر مجرم کو عمر قید

شائع December 10, 2018 اپ ڈیٹ December 11, 2018
—فائل/فوٹو:ڈان
—فائل/فوٹو:ڈان

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) نے 6 سالہ ننھی بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم بابر کو دو مرتبہ عمر قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 4 کے جج عبدالقیوم خان نے زیادتی اور قتل کیس کی سماعت اور حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ جاری کردیا۔

مقدمے میں سرکاری وکیل میاں طفیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم نے 6 سالہ ننھی بچی ایمان فاطمہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ننھی بچی کے ریپ اور قتل کیس میں مجموعی طور پر 14 گواہوں کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے۔

عدالت نے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد مجرم کو 2 بار عمر قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:ننھی زینب کے قاتل عمران کو پھانسی دے دی گئی

خیال رہے کہ 26 سالہ بابر کے خلاف تھانہ صدر مریدکے میں زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا اور عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت ملزم کے خلاف قانون کے مطابق سزا کا حکم جاری کرے۔

بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات

یاد رہے کہ 17 اکتوبر کو قصور کی ننھی بچی زینب کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے مجرم عمران علی کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

قبل ازیں اگست میں ایک این جی او ساحل کی جانب سے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے جاری کئے گئے اعداد شمار میں کہا گیا تھا کہ 2017 کے مقابلے میں 2018 کے پہلے 6 ماہ میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چاروں صوبوں کے علاوہ اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اس دوران 2 ہزار 322 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ جنوری 2017 سے جون 2017 کے دوران ایک ہزار 764 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے رپورٹ تیار کرنے والے افراد میں شامل ممتاز گوہر کا کہنا تھا کہ زینب کے ریپ اور قتل کیس کے بعد اس طرح کے واقعات میں کمی کی توقع کی جارہی تھی لیکن بدقسمتی سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ خیال ہے بھی کہ زینب قتل کیس سے جنسی زیادتی کے واقعات کے متاثرین کو اس حوالے سے کیس کو چھپانے کے بجائے کھل کر بیان کرنے کا حوصلہ ملا تھا، اس کیس کے بعد متاثرہ خاندانوں کے رویوں میں زبردست تبدیلی آئی تھی'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024