• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

یوٹرن لینا عقلمندانہ فیصلہ ہے، مہاتیر محمد

شائع December 10, 2018
ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد    — فوٹو : دی اسٹار
ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد — فوٹو : دی اسٹار

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اگر کوئی لیڈر اپنے ابتدائی وعدوں سے پیچھے ہٹ جائے یا یوٹرن لے تو اس میں کوئی برائی نہیں۔

دی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ بعض مرتبہ لوگوں نے غلطیاں کیں اور وہ اپنے فیصلوں سے پیچھے ہٹے کیونکہ انہیں جب احساس ہوتا ہے کہ ایسا کرنے میں ہی عقلمندی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ بعض مرتبہ ہم غٖلط راستے پر چل پڑتے ہیں،ہم واپس پلٹ جاتے ہیں لیکن صرف اس وقت جب ضروری ہوتا ہے کیونکہ ہم پرفیکٹ نہیں ہیں‘۔

ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومتی پالیسیوں پر 'یوٹرن' لینے کے باعث انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔

قبل ازیں پکاتن ہاراپن صدارتی کونسل کے اجلاس میں مہاتیر محمد نے کئی رپورٹس پر بات کی، جن میں سے ایک نیشنل ہائیر ایجوکیشن فنڈ کارپوریشن (پی ٹی پی ٹی این) سٹالمنٹ اسکیم کی منسوخی تھی۔

مزید پڑھیں : حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا لیڈر نہیں ہوتا، عمران خان

اس اسکیم کو یکم جنوری سے نافذ کیا جانا تھا،تاہم اسکیم کی منسوخی سے متعلق ملائیشین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ عوام کی تنقید کے بعد کیا گیا تھا‘۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ’ اکثر لوگوں کی مختلف رائے تھی جس کا اظہار نہیں کیاگیا تھا، جب ہم نے اعلان کیا تو اکثر لوگ خوش نہیں تھے‘۔

مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ 'اگر ہم 3 کروڑ 30 لاکھ ملائیشین شہریوں کی رائے جاننے کی کوشش کرتے، تو یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا، اس لیے جب انہوں نے منفی ردعمل دیا تو ہم نے اس پر غور کیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے فیصلے کا اعلان جلدکیا جائے گا۔

مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ’ حکومت بہت زیادہ ایجنسیوں کو افورڈ نہیں کرسکتی خاص طور پر انہیں جن کی فنڈنگ نامعلوم ذرائع سے کی جاتی ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ 'جب ہم ان ایجنسیز کو بند کریں گے تو بہت سے افسران اور عملہ متاثر ہوگا'، یہ وہ ایجنسیاں ہیں جنہیں سیاسی جماعتوں کے مفاد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دورہ ملائیشیا پر مہاتیر محمد کا وزیراعظم عمران خان سے اظہارِ تشکر

مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ ’ ہم ان ایجنسیوں کو جاری نہیں رکھ سکتے، ہم پیسہ ’ چوری ‘ نہیں کرتے ہم صرف حکومتی ریونیو پر انحصار کرتے ہیں، ہم اتنے زیادہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتے‘۔

رواں برس جولائی میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ وزارت خزانہ کے ماتحت 7 ایجنسیوں کو تحلیل کردیا جائے گا جن میں ایسٹ کوسٹ اکنامک ریجن اور اسکندر ریجنل ڈیولپمنٹ اتھارٹی بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ مہینے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھی کچھ ایسا ہی بیان سامنے آیا تھا کہ حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں ہوتا، تاریخ میں نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کر تاریخی شکست کھائی۔

وفاقی دارالحکومت میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یوٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں ہوتا۔

انہوں کہا تھا کہ جو یوٹرن لینا نہیں جانتا، اس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں، انہوں نے سابق وزیراعظم کے حوالے سے کہا تھا کہ نوازشریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا بلکہ جھوٹ بولا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Malik Dec 11, 2018 01:57pm
بلاشبہ یوٹرن لینے میں عقلمندی ہے لیکن اگر یہ کبھی کبھار ہو، اگر یہی روایت بن جائے تو اس کو کیا کہا جائے گا؟

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024