گلگت بلتستان: ایک ہزار 6 سو پولیو ورکرز نے پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا
گلگت بلتستان کے ایک ہزار 6 سو پولیو ورکرز نے مراعات و پینشن کا تنازع حل نہ ہونے پر پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا۔
خیال رہے کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں چار روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز آج سے ہورہا ہے۔
پولیو ورکرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عباس نے بتایا کہ مراعات و پینشن کا تنازع حل نہ ہونے پر مہم کا بائیکاٹ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: قوم کا ہر فرد ملک کو پولیو سے پاک بنانے میں کردار ادا کرے، وزیر اعظم
ان کا کہنا تھا کہ بائیکاٹ گلگت بلتستان کے تمام 10 اضلاع میں کیا جارہا ہے۔
پولیو ورکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بائیکاٹ سے پہلے مذاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم حکام کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ پولیو ورکرز کی جانب سے مہم کے بائیکاٹ کے باعث علاقے کے ہزاروں بچے انسداد پولیو قطرے پینے سے محروم ہوگئے۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے ملک گیر انسداد پولیو مہم کے آغاز پر کہا تھا کہ قوم کا ہر فرد ملک کو پولیو سے پاک بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پولیو کے خاتمے کی کاوشوں پر بل گیٹس کا وزیراعظم کو خراج تحسین
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم کے ہر فرد کو دعوت دیتا ہوں کہ آگے بڑھ کر ذمہ داری سنبھالے اور وطن عزیز کو پولیو سے پاک سرزمین بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انسداد پولیو مہم کے دوران 5 سال تک کے 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔
اس مہم کے دوران 2 لاکھ 70 ہزار ورکرز گھر گھر جاکر ہر بچے کو پولیو کی ویکسین پلائی جائے گی۔
رواں سال 8 پولیو کے کیسز سامنے آئے، جن میں سے 3 بلوچستان کے ضلع دکی، ایک خیبرپختونخوا کے علاقے چارسدہ، ایک سندھ کے علاقے گڈاپ، ایک خیبر جبکہ 2 کیسز باجوڑ سے رپورٹ کیے گئے۔
مزید پڑھیں: پولیو ویکسین کے خلاف منفی مہم روکنے کے لیے پی ٹی اے سے مدد طلب
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2014 میں رپورٹ کیے گئے 306 کیسز کے مقابلے میں رواں سال پولیو کے سالانہ کیسز میں 97 فیصد کمی ہوئی۔
واضح رہے کہ دنیا میں پاکستان اور افغانستان صرف 2 ممالک ہیں جہاں رواں سال پولیو کے کیس رپورٹ کیے گئے۔