• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بریگزٹ معاہدے میں ناکامی حکومت گرا سکتی ہے، برطانوی وزیراعظم

شائع December 10, 2018
برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے — فوٹو : اے ایف پی
برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے — فوٹو : اے ایف پی

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھریسا مے کا یہ پیغام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل ( 11 دسمبر )کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جائے گی،جس میں انہیں ناکامی کا خوف درپیش ہے۔

تھریسا مے نے یورپی یونین سے بریگزٹ معاہدے کی دستاویز پر گزشتہ مہینے برسلز میں دستخط کیے تھے۔

مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے پر ووٹ سے قبل برطانوی وزیر نے ’پلان بی‘ پیش کردیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق تھریسا مے اپنی کابینہ کی جانب سے ووٹنگ میں تاخیر پر دباؤ کا شکار ہیں اور اس معاہدے میں مزید رعایت کے لیے وہ یورپی یونین کے 27 رہنماؤں میں سے 13 اور 14 دسمبر کو طے شدہ اجلاس سے قبل ہی برسلز روانہ ہوجائیں گی۔

تاہم بریگزٹ سیکریٹری اسٹیفن بارسلے نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’ تھریسامے کا کہنا تھا کہ ووٹنگ نزدیک ہے ، اگر 2 سال کے پیچیدہ مذاکرات کے بعد کیے گئے معاہدے پر بریگزٹ کی تاریخ (29 مارچ)سے 4 ماہ قبل کم ووٹنگ ہوئی تو برطانیہ حقیقت میں شدید مشکل کا شکار ہوجائے گا‘۔

انہوں نے دی میل کو اتوار کو بتایا تھا کہ ’اس معاہدے کی ناکامی قوم کو غیر یقینی کی صورت حال میں دھکیل دے گی جہاں بریگزٹ نہیں ہونے کا حقیقی خطرہ موجود ہوگا‘۔

تھریسامے کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس ایک اپوزیشن لیڈر موجود ہیں جو عام انتخابات کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں سوچتے، میرا ماننا ہے کہ جیرمی کوربین کے اقتدار میں آنے کا خطرہ ہم نہیں لے سکتے‘۔

یہ بھی پڑھیں : یورپین یونین کی برطانیہ کے بریگزٹ معاہدے کی توثیق

برطانوی وزیراعظم 2016 میں اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بعد سے برطانیہ میں سب سے بڑے بحران کا سامنا کررہی ہیں۔

جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کےخلاف 48 فیصد ووٹ دیے تھے۔

تھریسا مے اس وقت بریگزٹ اور یورپی یونین دونوں ہی کے حامیوں کی جانب سے شدید دباؤ کا شکار ہیں جو اس مسئلے پر دوسرے ریفرنڈم یا ایک معاہدے کےتحت یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان مزید مضبوط تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم نے یہ بیان حکومتی جماعت کنزرویٹو پارٹی میں سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کے حامیوں کی جانب سے کی جانے والی بغاوت میں کمی لانے کے لیے دیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024