• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پنکی میم صاب کی ’پنکی‘ نے فلم بینوں کے دل جیت لئے

شائع December 10, 2018
فلم کی ایڈیٹنگ کو مزید مربوط بنا کر عکس بندی کی خامیوں کو کنٹرول کیا جاتا تو یہ فلم کافی حد تک متاثر کن ہوسکتی تھی۔
فلم کی ایڈیٹنگ کو مزید مربوط بنا کر عکس بندی کی خامیوں کو کنٹرول کیا جاتا تو یہ فلم کافی حد تک متاثر کن ہوسکتی تھی۔

پاکستانی فلم انڈسٹری میں جس طرح سے مصالحہ فلموں کا رواج تقویت پاچکا ہے۔ فلم میکرز کی پہلی ترجیح فکاہیہ اسکرپٹ ہے خواہ اس میں کہانی ناپید ہو اور مکالموں کے نام پر گھٹیا اور ذومعنی فقروں کی بھرمار ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے میں پنکی میم صاحب تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے۔

پنکی میم صاحب دبئی میں مقیم خاتون ڈائریکٹر شازیہ علی خان کی کاوش ہے۔ فلم کا اسکرپٹ بھی انہوں نے ہی تحریر کیا ہے۔ فلم پنجاب کی ایک دیہاتی، سیدھی سادھی لڑکی کی کہانی ہے جسے شادی کے کئی برس بعد اولاد نہ ہونے کی وجہ سے اس کا شوہر طلاق دے دیتا ہے اور وہ اپنے گھر والوں کی کفالت کے لئے ایک رشتہ دار کی سفارش پر دبئی میں ایک برگر کلاس پاکستانی جوڑے کے گھر میں بطور نوکرانی آتی ہے۔

فلم کا ایک سین
فلم کا ایک سین

پنکی میم صاحب کا مارکیٹنگ بجٹ نہ ہونے کے برابر تھا۔ فلم میکر نے صرف ٹریلر ریلیز کرنے کے بعد کسی قسم کی مربوط پروموشن سے گریز کیا۔ آپ کو پنکی میم صاحب کی کاسٹ بہت کم پاکستانی مورننگز شوز میں دکھائی دیتی ہے۔ نہ ہی ان کی جانب سے فلم کی بابت کسی قسم کے بیانات اخبارات کی زینت بنتے دکھائی دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر تو پنکی میم صاحب کا چرچا نہ ہونے کے برابر تھا کہ کسی بھی انٹرٹینمنٹ یا شوبز پیج وغیرہ پر آپ کو فلم سے متعلق ایک خبر یا منظر مشتہر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

مزید پڑھیے: پنجاب کے گاؤں سے دبئی تک کا سفر اور ‘پنکی میم صاحب’

فلم کا ٹریلر البتہ اس حد تک متاثر کن ضرور تھا کہ عام فلم بین ایک عمدہ فلم کی چاہ میں پنکی میم صاحب کا تعاقب کرتے ہوئے سنیما ہال میں جا پہنچتا ہے مگر اس کے بعد اس کی توقعات چند منٹ کے بعد مایوسی میں ڈھلنا شروع ہوجاتی ہیں۔ حیران کن طور پر فلم کے 3 مرکزی کرداروں میں سے 2 کردار خواتین ہونے کے باوجود کسی ایک کو بھی آپ وومین امپاورمنٹ کے استعارے کے طور پر پیش نہیں کرسکتے حالانکہ فلم میکر کی جانب سے ایک نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں اس طرح کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

فلم کے نمایاں کرداروں میں کرن ملک ہیں جنہوں نے ایک شوقیہ ناول نگار کا کردار نبھایا ہے جو اپنے شوہر کی بے توجہی سے نالاں ہیں۔ عدنان جعفر اس فلم میں کرن کے شوہر ہیں۔ حالانکہ لکھاری و ہدایتکار شازیہ علی خان نے پوری کوشش کی ہے کہ فلم بین کو قطعی ادراک نہ ہوپائے کہ عدنان جعفر فلم میں کیا کرتے ہیں، کیونکہ انہیں پوری فلم میں صرف گھر آتے، جاتے، سیڑھیاں چڑھتے اترتے، اخبار پڑھتے وغیرہ ہی دکھایا گیا مگر پھر بھی ایک منظر میں ان کے منہ سے یہ جملہ نکل ہی جاتا ہے کہ وہ کچھ اور بننا چاہتے تھے مگر قسمت نے انہیں انویسٹمنٹ بینکر بنادیا۔

کرن ملک اس سے قبل فلم ضرار میں کام کرچکی ہیں جو تاحال ریلیز نہیں ہوئی۔ ان کی اداکاری بھی واجبی ہے۔ ان کے کردار میں بہت جان تھی مگر شاید انہوں نے اس کردار پر محنت کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ ہاں البتہ دیگر معاون اداکار اپنے اپنے کردار بہتر نبھاتے دکھائی دیتے ہیں۔

دیگر معاون اداکار اپنے اپنے کردار بہتر نبھاتے دکھائی دیتے ہیں
دیگر معاون اداکار اپنے اپنے کردار بہتر نبھاتے دکھائی دیتے ہیں

فلم بین کو قطعی ادراک نہ ہوپائے کہ عدنان جعفر فلم میں کیا کرتے ہیں
فلم بین کو قطعی ادراک نہ ہوپائے کہ عدنان جعفر فلم میں کیا کرتے ہیں

فلم کی سب سے ناگوار بات اس کی عکسبندی کا معیار ہے۔ 80 فیصد ہینڈ ہیلڈ سے کرنے کی مشق کی گئی ہے۔ سنیماٹوگرافر کا ہاتھ ہر منظر میں بُری طرح سے ہل رہا ہے، حتیٰ کہ چند مناظر میں تو کیمرے کی اتھل پتھل اتنی بھدی ہے کہ فلم دیکھنے والا تنگ آجاتا ہے۔

فلم کے گانے واجبی ہیں اور ان کی عکسبندی کرتے ہوئے بھی گانوں کی شاعری کی جانب دھیان نہیں دیا گیا۔ گانوں میں زیادہ تر عکس کئے گئے مناظر گیت سے مطابقت نہیں رکھتے۔

مزید پڑھیے: پنجاب سے دبئی پہنچنے والی ‘پنکی میم صاحب’ کے بدلتے انداز

اگر یہاں تک تحریر پڑھ کر آپ سمجھ رہے ہیں کہ فلم میں کچھ اچھا نہیں، تو ایسا مت سوچیے۔ فلم کی سب سے خاص بات حاجرہ یامین ہیں جنہوں نے اس میں نوکرانی کا کردار نبھایا ہے۔ ہاجرہ یامین جس جس منظر میں آتی ہیں آپ وقتی طور پر فلم کی سب خامیوں کو بھول کر ان کی اداکاری میں کھوجاتے ہیں۔ مکالموں کی ادائیگی، تلفظ، چہرے کے تاثرات سے لے کر لباس اور چہل سہل میں ہاجرہ نے خود کو اس کردار میں ایسے ڈھالا ہے کہ آپ داد دیئے بنا نہیں رہ سکتے۔ بلاشبہ پنکی میم صاحب میں ان کی اداکاری حالیہ پاکستانی سنیما کی سب سے بہترین اداکاری میں سے ایک ہے۔

پنکی کے کردار میں ہاجرہ یامین کی اداکاری، ان کی ذاتی کاوش ہے، کردار میں جتنی گنجائش تھی، اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر انہوں نے پرفارم بھی کیا ہے مگر فلم کے اختتام پر پنکی ناظرین پر یاد رہ جانے والا تاثر چھوڑنے میں ناکام ہے جس کی وجہ کمزور کلائیمکس ہے۔

فلم کو اگر 20 سے 30 منٹ مزید کم رکھا جاتا یا اس کی ایڈیٹنگ کو مزید مربوط بنا کر عکس بندی کی خامیوں کو کنٹرول کیا جاتا تو یہ فلم کافی حد تک متاثر کن ہوسکتی تھی۔ فلم کے اختتام پر فلم بین تالیاں بجاتے دکھائی دیتے ہیں مگر شاید ہدایت کار سمیت پوری ٹیم کو ادراک ہوگا کہ وہ تالیاں صرف ہاجرہ یامین کے لئے ہیں۔

پنکی میم صاحب میں بھارتی اداکاروں نے بھی کام کیا ہے مگر وہ دبئی کے مقیم تھیٹر سے تعلق رکھنے والے غیرمعروف نام ہیں۔

فلم میں بھارتی و پاکستانی اداکاروں نے کام کیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم میں بھارتی و پاکستانی اداکاروں نے کام کیا ہے—اسکرین شاٹ

اووآل پنکی میم صاحب کم بجٹ میں ایک عمدہ کاوش ہے۔ اس فلم کو نہ دیکھنے کی بہت سے وجوہات بیان کی جاسکتی ہیں مگر ہاجرہ یامین کی بے داغ اداکاری کی وجہ سے یہ فلم ایک بار لازمی دیکھی جانی چاہئے۔

ابوعلیحہ

علی سجاد شاہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور صحافی، بلاگر اور فلم میکر ہیں۔ ابوعلیحہ کے نام سے لکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کافی معروف ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (17) بند ہیں

AsaD Dec 10, 2018 05:44pm
Agr movie main fazool dialogue aur cheap comedy nahi ha to aik dafa daikh lainay main koi harj nahi
Marium Dec 10, 2018 06:16pm
Sir jis trhan Ki problems chotay Pakistani film makers face krtay Hain us ke bawajood film ko cinema tk le Jana hi aik achievement ha... Film hajra Ki wjha se nahi Shazia Ki wjha se hi daikhi jani chahyah
Anaya Dec 10, 2018 09:06pm
Is movie ka review aur bhi bahter likha ja sakta tha, aisa lug raha ha blog kafi Jaldi main likha gya ha. Ap Ki previous blogs jaisi grip nahi.
Arsalan Dec 10, 2018 09:15pm
Acha likha boss
Shahnila Dec 10, 2018 09:40pm
Ap ke blogs ki Achi bat yah ha ke ap un movies ko bhi focus krtay hain jin ka kubhi Kisi nay name bhi na suna ho.
Bareera Dec 11, 2018 12:39am
عمده
Arman Dec 11, 2018 03:50am
As usual perfect review
Sameer Dec 11, 2018 05:17pm
@Marium Thats true there are many chellanges faced by film produces in Pakistan, it's an acheivement and shall support such effort.
Azhar Dec 11, 2018 09:55pm
Technical issues to Pakistani Industry ka purana masla ha, appreciate krna chahyah kyn ke koshish Ki ja rahi ha
Majid Dec 12, 2018 01:19am
Aj jo movies bun rahi hain unki achi bat yahi ha ke different issues discuss kiyah ja rahay hain, it's beginning of our industry is lyh shru ki ghaltiyan mauf honi chahyah
Mujtaba Dec 12, 2018 11:50am
Humari badqismati yah ha ke Film industry ko abhi tk status nahi mil saka. Government Agr chahay to regularize kr ke chotay film makers ko incentives de Sakti ha. Film jaisay taisay bun to jati ha pr promote nahi pati aur viewers nahi la pati cinema tk
Asher Dec 12, 2018 03:29pm
لاجواب سر
Umer Dec 12, 2018 07:32pm
Agr film main script naam ke Cheez ha to film zaror daikhni chahyah, kyn ke ajkul movies main achay script ke kami daikhi ja rahi ha
Farhan Alam Ansari Dec 13, 2018 04:06pm
Film to bht achi lag rahi ha . dakhni chaea
SObi Haider Dec 13, 2018 07:06pm
Aik bar film daikhna to bunta hi ha,thori buhat khamiyan ignore kr daina chahyah
Filza Dec 14, 2018 07:49pm
Is blog main tanqeed beshak Ki gai ha pr sath sath hausla afzai bhi ke gai jo caption dia apne.Well done AbuAleeha
Rida Anjum Dec 15, 2018 01:29pm
Film ka to pata na hi pr blog parhna main maza aya

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024