پنکی میم صاب کی ’پنکی‘ نے فلم بینوں کے دل جیت لئے
پاکستانی فلم انڈسٹری میں جس طرح سے مصالحہ فلموں کا رواج تقویت پاچکا ہے۔ فلم میکرز کی پہلی ترجیح فکاہیہ اسکرپٹ ہے خواہ اس میں کہانی ناپید ہو اور مکالموں کے نام پر گھٹیا اور ذومعنی فقروں کی بھرمار ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے میں پنکی میم صاحب تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے۔
پنکی میم صاحب دبئی میں مقیم خاتون ڈائریکٹر شازیہ علی خان کی کاوش ہے۔ فلم کا اسکرپٹ بھی انہوں نے ہی تحریر کیا ہے۔ فلم پنجاب کی ایک دیہاتی، سیدھی سادھی لڑکی کی کہانی ہے جسے شادی کے کئی برس بعد اولاد نہ ہونے کی وجہ سے اس کا شوہر طلاق دے دیتا ہے اور وہ اپنے گھر والوں کی کفالت کے لئے ایک رشتہ دار کی سفارش پر دبئی میں ایک برگر کلاس پاکستانی جوڑے کے گھر میں بطور نوکرانی آتی ہے۔
پنکی میم صاحب کا مارکیٹنگ بجٹ نہ ہونے کے برابر تھا۔ فلم میکر نے صرف ٹریلر ریلیز کرنے کے بعد کسی قسم کی مربوط پروموشن سے گریز کیا۔ آپ کو پنکی میم صاحب کی کاسٹ بہت کم پاکستانی مورننگز شوز میں دکھائی دیتی ہے۔ نہ ہی ان کی جانب سے فلم کی بابت کسی قسم کے بیانات اخبارات کی زینت بنتے دکھائی دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر تو پنکی میم صاحب کا چرچا نہ ہونے کے برابر تھا کہ کسی بھی انٹرٹینمنٹ یا شوبز پیج وغیرہ پر آپ کو فلم سے متعلق ایک خبر یا منظر مشتہر ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
مزید پڑھیے: پنجاب کے گاؤں سے دبئی تک کا سفر اور ‘پنکی میم صاحب’
فلم کا ٹریلر البتہ اس حد تک متاثر کن ضرور تھا کہ عام فلم بین ایک عمدہ فلم کی چاہ میں پنکی میم صاحب کا تعاقب کرتے ہوئے سنیما ہال میں جا پہنچتا ہے مگر اس کے بعد اس کی توقعات چند منٹ کے بعد مایوسی میں ڈھلنا شروع ہوجاتی ہیں۔ حیران کن طور پر فلم کے 3 مرکزی کرداروں میں سے 2 کردار خواتین ہونے کے باوجود کسی ایک کو بھی آپ وومین امپاورمنٹ کے استعارے کے طور پر پیش نہیں کرسکتے حالانکہ فلم میکر کی جانب سے ایک نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں اس طرح کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
فلم کے نمایاں کرداروں میں کرن ملک ہیں جنہوں نے ایک شوقیہ ناول نگار کا کردار نبھایا ہے جو اپنے شوہر کی بے توجہی سے نالاں ہیں۔ عدنان جعفر اس فلم میں کرن کے شوہر ہیں۔ حالانکہ لکھاری و ہدایتکار شازیہ علی خان نے پوری کوشش کی ہے کہ فلم بین کو قطعی ادراک نہ ہوپائے کہ عدنان جعفر فلم میں کیا کرتے ہیں، کیونکہ انہیں پوری فلم میں صرف گھر آتے، جاتے، سیڑھیاں چڑھتے اترتے، اخبار پڑھتے وغیرہ ہی دکھایا گیا مگر پھر بھی ایک منظر میں ان کے منہ سے یہ جملہ نکل ہی جاتا ہے کہ وہ کچھ اور بننا چاہتے تھے مگر قسمت نے انہیں انویسٹمنٹ بینکر بنادیا۔
کرن ملک اس سے قبل فلم ضرار میں کام کرچکی ہیں جو تاحال ریلیز نہیں ہوئی۔ ان کی اداکاری بھی واجبی ہے۔ ان کے کردار میں بہت جان تھی مگر شاید انہوں نے اس کردار پر محنت کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ ہاں البتہ دیگر معاون اداکار اپنے اپنے کردار بہتر نبھاتے دکھائی دیتے ہیں۔
فلم کی سب سے ناگوار بات اس کی عکسبندی کا معیار ہے۔ 80 فیصد ہینڈ ہیلڈ سے کرنے کی مشق کی گئی ہے۔ سنیماٹوگرافر کا ہاتھ ہر منظر میں بُری طرح سے ہل رہا ہے، حتیٰ کہ چند مناظر میں تو کیمرے کی اتھل پتھل اتنی بھدی ہے کہ فلم دیکھنے والا تنگ آجاتا ہے۔
فلم کے گانے واجبی ہیں اور ان کی عکسبندی کرتے ہوئے بھی گانوں کی شاعری کی جانب دھیان نہیں دیا گیا۔ گانوں میں زیادہ تر عکس کئے گئے مناظر گیت سے مطابقت نہیں رکھتے۔
مزید پڑھیے: پنجاب سے دبئی پہنچنے والی ‘پنکی میم صاحب’ کے بدلتے انداز
اگر یہاں تک تحریر پڑھ کر آپ سمجھ رہے ہیں کہ فلم میں کچھ اچھا نہیں، تو ایسا مت سوچیے۔ فلم کی سب سے خاص بات حاجرہ یامین ہیں جنہوں نے اس میں نوکرانی کا کردار نبھایا ہے۔ ہاجرہ یامین جس جس منظر میں آتی ہیں آپ وقتی طور پر فلم کی سب خامیوں کو بھول کر ان کی اداکاری میں کھوجاتے ہیں۔ مکالموں کی ادائیگی، تلفظ، چہرے کے تاثرات سے لے کر لباس اور چہل سہل میں ہاجرہ نے خود کو اس کردار میں ایسے ڈھالا ہے کہ آپ داد دیئے بنا نہیں رہ سکتے۔ بلاشبہ پنکی میم صاحب میں ان کی اداکاری حالیہ پاکستانی سنیما کی سب سے بہترین اداکاری میں سے ایک ہے۔
پنکی کے کردار میں ہاجرہ یامین کی اداکاری، ان کی ذاتی کاوش ہے، کردار میں جتنی گنجائش تھی، اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر انہوں نے پرفارم بھی کیا ہے مگر فلم کے اختتام پر پنکی ناظرین پر یاد رہ جانے والا تاثر چھوڑنے میں ناکام ہے جس کی وجہ کمزور کلائیمکس ہے۔
فلم کو اگر 20 سے 30 منٹ مزید کم رکھا جاتا یا اس کی ایڈیٹنگ کو مزید مربوط بنا کر عکس بندی کی خامیوں کو کنٹرول کیا جاتا تو یہ فلم کافی حد تک متاثر کن ہوسکتی تھی۔ فلم کے اختتام پر فلم بین تالیاں بجاتے دکھائی دیتے ہیں مگر شاید ہدایت کار سمیت پوری ٹیم کو ادراک ہوگا کہ وہ تالیاں صرف ہاجرہ یامین کے لئے ہیں۔
پنکی میم صاحب میں بھارتی اداکاروں نے بھی کام کیا ہے مگر وہ دبئی کے مقیم تھیٹر سے تعلق رکھنے والے غیرمعروف نام ہیں۔
اووآل پنکی میم صاحب کم بجٹ میں ایک عمدہ کاوش ہے۔ اس فلم کو نہ دیکھنے کی بہت سے وجوہات بیان کی جاسکتی ہیں مگر ہاجرہ یامین کی بے داغ اداکاری کی وجہ سے یہ فلم ایک بار لازمی دیکھی جانی چاہئے۔
تبصرے (17) بند ہیں