• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری اور دیگر کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع

شائع December 10, 2018

کراچی: بینکنگ کورٹ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کردی۔

سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کی بینکنگ کورٹ میں سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

اس موقع پر آصف علی زرداری، فریال تالپور، انورجید و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ بھی عدالت پہنچیں۔

کیس کی سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں آصف زرداری کے قریب جیالوں کا ہجوم موجود تھا، جس پر عدالتی اسٹاف نے غیر متعلقہ افراد کو پیچھے جانے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: آصف علی زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع

بعد ازاں آصف زرداری، فریال تالپور، انور مجید و دیگر نے عدالت میں حاضری لگائی۔

سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں آصف علی زرداری اور عبدالغنی مجید کی ملاقات ہوئی اور دونوں ایک سیٹ پر بیٹھ کر کچھ دیر گفتگو میں مصروف رہے۔

علاوہ ازیں کمرہ عدالت میں بھی آصف علی زرداری کے نجی گارڈز نے ان کے چاروں جانب حصار بنائے رکھا۔

بینکنگ کورٹ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: جس ملک میں چیف جسٹس چھاپے ماریں تو ہم کیا کہیں، آصف زرداری

عدالت نے کیس کی سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی، جس کے بعد آصف علی زرداری، فریال تالپور اور دیگر بینکنگ کورٹ سے حاضری لگا کر روانہ ہوگئیں۔

دوران سماعت آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کو عدالت میں پیش نہ کرنے کے معاملے پر ان کے وکیل شوکت حیات ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود ان کے موکل کو عدالت نہیں لایا گیا، پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود ملزم کو پیش نہ کرنے کا عدالت نوٹس لے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور پنجاب حکومت نے پروڈکشن آرڈر کی باقاعدہ تعمیل کرائی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ تحریری درخواست دیں، اڈیالہ جیل حکام سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے حسین لوائی کے وکیل کو تحریری درخواست دینے کی ہدایت کر دی۔

علاوہ ازیں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کی پیشی کے معاملے میں ڈاکٹرز نے ایک مرتبہ پھر انور مجید کا میڈیکل پیش کیا۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق انور مجید زیر علاج ہیں اور ان کے لیے نقل و حرکت ممکن نہیں۔

عدالت نے تکنیکی غلطی کے باعث میڈیکل سرٹیفکیٹ واپس کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت کے بجائے جیل سپرنٹنڈنٹ کو لکھا گیا ہے، میڈیکل سرٹیفکیٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھیجا جائے۔

عدالت نے حکم دیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ عدالت میں الگ اطلاعی رپورٹ پیش کریں، جس کے بعد جیل انتظامیہ انور مجید کا میڈیکل سرٹیفکیٹ واپس لے کر روانہ ہوگئی۔

13 نومبر 2018 کو کراچی کی بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور انور مجید سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 10 دسمبر تک کی توسیع کی تھی۔

پاکستان میں سب ایک ہیں تو تفریق کیوں؟ رہنما پی پی پی

منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے بعد بینکنگ کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور آج پانچویں مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے، جس کی سماعت نہیں ہورہی جبکہ اس کیس پر الگ سے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بھی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے خلاف نیب کا کیس ہے، انہیں استثنیٰ حاصل ہے جبکہ وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی کہیں پیش نہیں ہوتیں۔

نفیسہ شاہ نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں سب ایک ہیں، تو یہ تفریق کیوں ہے؟ کیا گزشتہ 3 ماہ میں ملک کے لیے کوئی قانونی سازی کی گئی؟ تحریک انصاف کا منشور تھا 2 نہیں ایک پاکستان۔

پی پی پی کی رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی قبل ازوقت انتخابات کے لیے تیار ہے، وزیراعظم کے پاس انڈے اور مرغیوں کے علاوہ کوئی اور پالیسی نہیں۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ عمران خان انتقامی سیاست کر رہے ہیں اور وفاقی حکومت کے وزراء ایک دوسرے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔

جعلی اکاؤنٹس کیس

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف علی زرداری کی عبوری ضمانت منظور

ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔

جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔

جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024