فرانس کے بعد یورپ کے دیگر ممالک میں حکومت مخالف احتجاج
فرانس کے بعد بیلجیم اور ہالینڈ میں بھی یلو ویسٹ کے احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جبکہ بیلیجم میں مظاہرین نے وزیراعظم چارلس مائیکل سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق برسلز کی سڑکوں میں مظاہرین نے تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے پولیس پر پتھر، سائن بورڈز، بوتلیں اور دیگر اشیا پھینکیں جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج، خاتون ہلاک
برسلز میں مظاہرین کی جانب سے چارلیس مائیکل کے دفتر، پارلیمنٹ ہاؤس اور حکومتی مراکز کی حدود میں داخلے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس نے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
برسلز پولیس کے ترجمان ایلس وین دی نے بتایا کہ تقریباً 400 افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 100 مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے قبضے سے آتش گیر مادہ اور کپڑے برآمد ہوئے جو پولیس سے چھڑپ کے دوران ممکنہ طو رپر استعمال کیے جانے تھے۔
مزید پڑھیں: فرانس: پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف مظاہروں میں پھر شدت، پولیس سے جھڑپیں
خیال رہے کہ ہالینڈ اور بیلجیم میں مظاہرین کی جانب سے اس احتجاج کے محرکات کی وضاحت نہ ہوسکی کیونکہ بیلجیم اور نیدرلینڈز دونوں ممالک کی حکومتوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر کوئی اضافہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف گزشتہ 4 ہفتے پرتشدد احتجاج کیا گیا تھا جو مطالبات کی منظوری پر ختم ہوئے تھے۔
اگرچہ فرانسیسی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا فیصلہ 6 ماہ تک کے لیے واپس لے لیا تاہم اب تازہ ترین مظاہروں میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرن سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
میکرن کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیرس میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات دہرائے۔
رپورٹس کے مطابق یلو ویسٹ نامی فرانسیسی حکومت کا مخالف گروپ اور ان کے حامی چاہتے ہیں کہ حکومتی پالیسیوں میں تبدیلی آئے کیونکہ یہ پالیسیاں امیروں کے حق میں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت میں اعلیٰ سطح پر تبدیلی آئے۔