چین اپناخلائی مشن چاند کے مخفی رخ کی طرف بھیجنے کو تیار
چین اپنے خلائی مشن چینج 4 چاند کے مخفی رخ کی جانب بھیجنے کے لیے تیار ہے جس کے بعد چین دیگر ممالک امریکا، روس اور یورپی یونین سے خلائی مشن میں بھی آگے ہوگا۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق چین اپنے چینج 4 مشن کے ساتھ چاند کے مخفی رخ سے دنیا کو متعارف کرانے کے لیے پرامید ہے جہاں آج تک دنیا کا کوئی ملک پہنچ نہیں پایا اور اس رخ کی معلومات بھی نہیں جو ماضی میں دریافت کیے گئے رخ سے بالکل مختلف ہے۔
چین اپنے ارادے کے مطابق مارچ تھری بی راکٹ کو بھیجنے میں کامیاب ہوا تو وہ خلائی مشن میں بھی اپنی سرفہرست پوزیشن بنا لے گا جو سیاروں کے حوالے سے سائنسی تحقیق میں اہم مقام ہوگا۔
یاد رہے کہ چین نے 5 برس قبل اپنا یوتو یا ‘جیڈ ریبٹ’ کو چاند میں اتارا تھا اور چینج 5 کو اگلے برس بھیجنے کی تیاری کررہا ہے جبکہ یہ چاند سےنمونے لے کر آئے گا جو 1976 کے بعد پہلی مرتبہ ہوگا جبکہ قمری مشن بھی زیر غور ہے۔
چین کا چینج 4 27 روزہ سفر کے بعد سورج کے دونوں جانب سے بھی معلومات زمین تک پہنچا دے گا۔
خلائی صنعت کے ماہر لیونارڈ ڈیوڈ نے ویب سائٹ اسپیش ڈاٹ کام میں تحریر کیا ہے کہ یہ مشن ریڈیو اسٹرنومیکل مطالعے کے لیے بھی کارآمد ہوگا کیونکہ چاند کا یہ رخ ہمیشہ زمین سے دور رہا ہے اور ہمارے کی مداخلت سے بھی آزاد رہا ہے جس میں ریڈیائی لہریں اور ارتعاش وغیرہ شامل ہیں۔
چینج چینی روایت کے مطابق چاند کی دیوی ہے۔
یاد رہے کہ چین نے 2003 میں اپنا پہلا خلائی مشن بھیجا تھا جس کے بعد وہ روس اور امریکا کے بعد تیسرا ملک بن گیا تھا جس نے خلا میں اپنے مشن کو کامیابی سے اتارا ہو۔
چین نے مدار میں خلائی اسٹیشن بھی نصب کیے تھے جو اب بھی 60 ٹن سے زائد اسٹیشن کے لیے کام کررہا ہے جو 2022 تک آن لائن ہوگا جبکہ مارس کو 2020 کے وسط میں متعارف کرانے کی منصوبہ بندی ہے۔
چین کا خلائی پروگرام روس اور یورپی ممالک کے تعاون سے فائدہ اٹھاتا رہا ہے جبکہ امریکی قانون سازی کے باعث 420 ٹن انٹرنیشنل اسپیش اسٹیشن کو الگ کردیا تھا تاہم گزشتہ اس پروگرام کو دھچکا بھی لگا تھا۔