مردہ ڈونر کی عطیہ کردہ بچہ دانی سے دنیا میں پہلی بار بچے کی پیدائش
طبی دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک مردہ خاتون ڈونر سے ملنے والی بچہ دانی یا رحم کی پیوند کاری کرانے والی خاتون نے صحت مند بچی کو جنم دیا ہے۔
برازیل کے شہر ساﺅ پاﺅلو میں ستمبر 2016 میں بچہ دانی کی پیوندکاری کے انقلابی آپریشن ہوا تھا اور ثابت ہوا تھا کہ اس طرح کی ٹرانسپلانٹ ممکن ہے اوراس سے ان ہزاروں خواتین کو فائدہ ہوگا جو مختلف مسائل کی وجہ سے بچوں کو جنم نہیں دے پاتیں۔
طبی جریدے دی لانسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع مقالے کے مطابق اس آپریشن میں مردہ ڈونر کی بچہ دانی کو مریض کی رگوں، جوڑوں اور دیگر جسمانی حصوں سے منسلک کیا گیا تھا۔
اس سے قبل اس طرح کے مردہ ڈونرز کے ٹرانسپلانٹ کے 10 کیسز امریکا، چیک ریپبلک اور ترکی میں ہوئے تھے مگر کسی بھی خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش نہیں ہوئی۔
تاہم برازیلین خاتون اس معاملے میں خوش قسمت ہوئیں جنھوں نے آپریشن کے ذریعے صحت مند بچی کو جنم دیا۔
ساﺅ پاﺅلو یونیورسٹی ہاسپٹل ڈینی اجزنبرگ نے اس طبی ٹیم کی قیادت کی اور ان کا کہنا تھا کہ اس کامیابی سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ تیکنیک قابل عمل ہے اور خواتین کے بانجھ پن کے مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔
زندہ ڈونرز کی جانب سے عطیہ کی جانے والی بچہ دانی کی پیوندکاری سے پہلے بچے کی پیدائش 2013 میں سوئیڈن میں ہوئی تھی اور اب تک مجموعی طور پر 39 کیسز میں 11 بچوں کی پیدائش ہوئی۔
ماہرین کے تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 10 سے 15 فیصد خواتین کو بانجھ پن کا سامنا ہوتا ہے اور ہر 500 میں سے ایک خاتون کو بچہ دانی کے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔
برازیلین خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش دسمبر 2017 میں ہوئی تھی اور کئی ماہ تک اس کی صحت کا معائنہ کرنے کے بعد یہ تحقیق لکھی گئی۔