• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی اے سی چیئرمین پر ڈیڈلاک توڑنے کیلئے اسپیکر اسمبلی کی سرتوڑ کوشش

شائع December 4, 2018
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر—فائل فوٹو
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر—فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے وزیر اعظم عمران خان سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی اور ایوان کی کمیٹیوں کے قیام کے معاملے اور پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ پر اپوزیشن سے جاری ڈیڈلاک کو توڑنے کی حکمت عملی سے متعلق بات چیت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات وزیر اعظم کی سینئر صحافیوں کو دیے گئے اس انٹرویو کے کچھ گھنٹوں بعد ہوئی، جس میں عمران خان نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا تھا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ نہیں دی جائے گی۔

عمران خان سے ملاقات میں اسپیکر کے ہمراہ وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کام پارلیمنٹ کی طرف سے احتساب کرنا ہے'

اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل، اسد قیصر نے حکمران جماعت کے دیگر اراکین کا مشاورتی اجلاس منعقد کیا اور اپوزیشن کے ساتھ قائمہ کمیٹیوں کے قیام کے معاملے پر ہونے والی ’ملاقاتوں‘ کے بارے میں آگاہ کیا، اس مشاورتی اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنما ملک عالم ڈوگر بھی شریک تھے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اسپیکر نے اجلاس میں بتایا کہ وہ پر امید ہیں کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیاں قومی اسمبلی کے 10 دسمبر کو ہونے والے اجلاس کے دوران قائم کردی جائیں گی۔

خیال رہے کہ سینئر صحافیوں کو اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا تھا اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت کرپشن کیسز میں گرفتار شخص کو دیں گے تو دنیا، پاکستان پر ہنسے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ شہباز شریف کو چیئرمین بنانا چاہتے ہیں وہ نیب کی جیل میں ہیں ان پر 56 کمپنیوں کا کیس ہے، اب کیا ہم اپنی جمہوریت کا مذاق نہیں اڑانے لگے گے کہ ایک آدمی جیل سے آکر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنے گا، کیا یہ دنیا میں پاکستان اور ہماری جمہوریت کا مذاق نہیں اڑایا جائے گا، ہم کہہ رہے ہیں کسی اور کو بنادیں کیونکہ ایک صاف آدمی احتساب کرسکتا ہے'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے دوسری کمیٹیوں کا بھی بائیکاٹ کیا ہوا ہے اب ہم فیصلہ کر رہے ہیں ہم اپنی کمیٹیاں بنا دیں گے اگر وہ نہیں آئیں گے تو ہم نے بنا دینا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح بلیک میل کرنا اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان کا پہلے دن سے یہ رویہ ہے کہ اتنا دباؤ ڈال دو کہ یہ بھی آخر میں کہیں کہ ٹھیک ہے ہم ملک چلانا چاہتے ہیں پارلیمنٹ جمہوریت کی خاطر ہم بھی آپ کو این آر او دیں گے ہم بھی کرپشن کی بات نہیں کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے ’بلیک میل‘ نہیں ہوگی، ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ اپوزیشن اراکین کے بغیر وہ اپنی کمیٹیاں قائم کردیں گے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’ہم فیصلہ کرنے جارہے ہیں، ہم کمیٹیاں بنا رہے ہیں اور اگر اپوزیشن نہیں آتی تو ہم کمیٹیاں بنا دیں گے‘۔

ادھر پی ٹی آئی کے باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ایک اور رابطے کی کوشش کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں سے کہے گی کہ وہ پی اے سی چیئرمین شپ کے لیے شہباز شریف کے بجائے کسی ’دوسرے شخص‘ کو نامزد کرے۔

اس حوالے سے دونوں اجلاسوں میں شریک سینئر پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم اس ڈیڈلاک کو توڑنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں کیونکہ حکومت پی اے سی کی چیئرمین شپ اپنے پاس رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم اپوزیشن کو بہت مناسب طریقہ کار کا مشورہ دیں گے اور امید ہے کہ وہ اس پر مثبت ردعمل دے گی‘ کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن میں کچھ قابل لوگ بھی موجود ہیں۔

تاپم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر اپوزیشن نے ان کی پیش کش قبول نہیں کی تو ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوگا کہ وہ ان کے بغیر ہی کمیٹیاں قائم کردیں۔

علاوہ ازیں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی ان سے ملاقات کے درمیان اسد قیصر شہباز شریف کو پی اے سی کی چیئرمین شپ دینے کے مطالبے پر راضی ہوئے تھے لیکن بعد میں پی ٹی آئی اراکین کی مداخلت کے باعث وہ پیچھے ہٹ گئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 04, 2018 06:01pm
حکومت کو اپوزیشن اراکین کے بغیر ہی قائمہ کمیٹیاں قائم کردینی چاہیے۔ کمیٹیوں کا رکن بننے کی صورت میں اتنا ٹی اے ڈی اے ملتا ہے کہ ارکین اسمبلی خود اس میں شامل ہوجائینگے۔ شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کا سربراہ نہ بنانا درست موقف ہے۔ پبلک اکائونٹس کی چیئرپرسن ڈیرہ غازی خان سے ایم این اے زرتاج گل کو بنایا جائے۔ وہ خورشید شاہ اور چوہدری نثار اور ان جیسے دیگر سے بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024