بھارتی آرمی چیف کے بیان سے ہمارا نظریہ تبدیل نہیں ہوسکتا، شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ خطے میں امن و استحکام ہو، بھارتی آرمی چیف کا بیان بے معنیٰ ہے، اس سے ہمارا نظریہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔
ہماری حکومت کی خواہش ہے کہ خطے میں امن و استحکام ہو کیونکہ جب امن ہوگا تو ہم معیشت، روزگار اور دیگر مسائل پر توجہ دیں سکیں گے۔
ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کرتارپور راہداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش اور سکھ برادری کی خواہس پر بھارت نے خصوصی کابینہ کا اجلاس بلایا اور ہمارے منصوبے کو منظوری دی کیونکہ راستہ دونوں طرف سے اجازت سے کھلتا ہے اور یہ خوش آئند بات ہے۔
مزید پڑھیں: ’سکھ برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات چاہتی ہے‘
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس تقریب میں دو وزیروں کو بھیجا، میری خواہش تھی ان کی وزیر خارجہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب تشریف لاتے لیکن پھر بھی یہ اچھی شروعات ہے، جسے مثبت انداز میں دیکھنا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے تعلقات میں بہتری کے امکانات روشن ہوئے ہیں، ہم نے ایک جذبہ خیر سگالی دکھایا ہے، ہماری خواہش ہے کہ خطے میں امن و استحکام ہو کیونکہ پھر ہم ان مسائل پر توجہ دے سکیں گے، جس سے پاکستانی حکومت دوچار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت، روز گار کے مسائل تب حل ہوتے ہیں، جب امن و استحکام ہو، تحریک انصاف کی حکومت کی خواہش ہے کہ ہماری مشرقی و مغربی سرحد پر بھی امن ہو اور اچھے تعلقات ہو۔
بھارتی آرمی چیف کے بیان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک بے معنیٰ بیان ہے، پاکستان ایک اسلامی فلاحی مملکت ہے جو نظریے کے تحت بنا ہے اور ان کے بیان سے ہمارا نظریہ تبدیل نہیں ہوسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا الگ تشخص اور صوبہ ہونا ہماری خواہش اور منشور کا حصہ بھی ہے، اس کو عملی شکل دینے کے لیے کام ہورہا ہے، تاہم کچھ قانونی رکاوٹیں اور آئینی ترامیم درکار ہے لیکن اس کے لیے تحریک انصاف کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت چاہیے ہوگی کیونکہ وہ بھی اس صوبے کی بات کرتی ہیں، اگر وہ یہ کہتی ہیں تو ہمارے ساتھ آئیں اور ترمیم کے لیے آمادگی کا اظہار کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایگزیکٹو سطح پر لوگوں کی سہولیات کے لیے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں جنوبی پنجاب میں سیکریٹریٹ کا قائم ہونا، اس علاقے کی آبادی، پسماندگی اور ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ سال سے ایک علیحدہ سالانہ ترقیاتی پروگرام جاری کرنا شامل ہے۔
ڈالر کی قیمت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہوئی ہے اور ڈالر بڑھا ہے، جس کچھ وجوہات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کو مصنوعی طریقے سے مستحکم کیا گیا تھا، جس سے فرق پڑا ہے جبکہ اس وجہ سے برآمدات میں بھی کمی ہوئی ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ برآمدات میں اضافہ ہو تاکہ زرمبادلہ بڑھے اور ڈالر پر دباؤ کم ہو۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خانم کا ٹیکس ریکارڈ طلب
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت کفایت شعاری سے اخراجات کم کرنے کی اور نچلے طبقے پر بوجھ نہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بلا تفریق احتساب کی بات کرتی ہے، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، ہمارے کسی فرد یا کسی بھی پاکستانی کو عدالت بلایا جاتا ہے تو اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس کا جواب دے، ہم قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے تھے اور کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے، نہ کسی کو بے جا رعایت دی گئی نہ دی جائے گی۔