امریکا کے سابق صدر جارج بش سینئر 94 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
امریکا کے سابق صدر جارج ہربرٹ واکر بش طویل علالت کے بعد 94 سال کی عمر میں ہوسٹن میں انتقال کر گئے۔
ان کی اہلیہ باربرا بش بھی رواں سال 17 اپریل کو انتقال کر گئیں تھیں جن کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد بش سینئر کی طبیعت ایک مرتبہ پھر بگڑ گئی تھی۔
واضح رہے 1989 سے 1993 تک امریکی صدر رہنے والے بش سینئر گزشتہ کئی برس سے مسلسل صحت کے مسائل کا شکار ہو کر ہسپتال میں داخل ہوچکے تھے اور ایک مرتبہ انہوں نے کرسمس بھی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ہسپتال میں ہی منائی تھی۔
جارج ڈبلیو بش کا مختصر تعارف
جارج بش ڈبلیو بش یا بش سینئر 1988 سے 1992 تک امریکا کے صدر کے منصب پر فائز رہے جبکہ اس سے قبل وہ اقوام متحدہ کے سفیر، امریکی سفیر برائے چین اور سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر بھی مقرر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: اہلیہ کی تدفین کے اگلے ہی روز بش سینئر ہسپتال منتقل
8 سال تک رونالڈ ریگن کی صدارت میں نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے والے جارج بش سینئر 1988 میں امریکا کے 41 ویں صدر منتخب ہوئے تھے۔
ان کے چار سالہ دور اقتدار میں امریکی خارجہ پالیسی پر بہت توجہ دی گئی، یہ وہ دور تھا جب مشرقی یورپ میں کمیونزم کا خاتمہ ہورہا تھا، جبکہ سوویت یونین بھی اسی دور میں ٹوٹا۔
سینئر بش نے 1990 میں ہونے والی پہلی عراق جنگ میں ’صدام حسین‘ کے کویت پر کیے گئے قبضے کو ختم کرانے کے لیے بین الاقوامی برادی کا اتحاد کرانے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: امریکا کے 12 'بدترین' سے 'بہترین' صدور
1992 میں ہونے والے الیکشن میں وہ دوبارہ صدر بننے کے خواہاں تھے تاہم 90 فیصد مقبولیت رکھنے کے باوجود انہیں بل کلنٹن کے ہاتھوں شکست ہوگئی تھی، انتخابات میں انہیں امریکا کے داخلی معاملات نظر انداز کرنے کا قصور وار ٹہرایا گیا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران بش سینئر نیول پائلٹ بھی رہے تھے، عہدہ صدارت سے ہٹنے کے بعد بھی وہ اکثر اسکائی ڈائیونگ کرتے تھے جبکہ انہوں نے اپنی 90ویں سالگرہ بھی ہیلی کاپٹر سے چھلانگ لگاکر منائی تھی۔
اس ضمن میں یہ بات خاصی دلچسپ ہے کہ سینئر بش کی نائب صدارت جبکہ ان کے بیٹے بش جونیئر کی صدارت کے دور میں ہونے والی دونوں افغان جنگوں میں پاکستان کسی نہ کسی طرح امریکا کا اتحادی رہا۔