نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ڈیڑھ فیصد اضافے سے 10فیصد مقرر
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کردیا۔
ڈیڑھ فیصد اضافے سے شرح سود کئی سالوں بعد دوہرے ہندسے میں داخل ہوتے ہوئے 10 فیصد تک جاپہنچی۔
مزید خبریں : مالیاتی پالیسی کا اعلان، شرح سود میں ایک فیصد اضافہ
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ستمبر 2018 میں اعلان کردہ مالیاتی پالیسی کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے تھے اور تجارتی خسارے میں بہتری بھی نظر آئی لیکن بڑھتی مہنگائی، بلند مالیاتی خسارے اور زرمبادلہ کے کم ذخائر کے سبب پاکستان کی معیشت کر درپیش مشکلات تاحال برقرار ہیں۔
بینک کے مطابق مالی سال 19-2018 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.9 فیصد تک پہنچ گئی، جبکہ گزشتہ مالی سال اسی دورانیے میں یہ شرح 3.5 فیصد تھی۔
اعلامیے میں امید ظاہر کی گئی کہ دوسری ششماہی میں نجی و سرکاری ذرائع سے بیرونی رقوم آنے اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، جو زرمبادلہ کے ذخائر پر موجود دباؤ میں کمی لانے میں معاون ثابت ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی کے مسلسل دباؤ اور حقیقی شرح سود میں کمی سمیت دیگر عوامل معیشت میں استحکام کے لیے مزید کوششوں کا تقاضہ کرتے ہیں اور اسی وجہ سے شرح سود 150 بیسز پوائنٹس اضافے سے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں اضافے پر کاروباری حلقوں میں تشویش
یاد رہے کہ یہ رواں سال لگاتار تیسری مرتبہ شرح سود میں اضافہ ہے، جولائی 2018 میں شرح سود بڑھا کر 6.5 سے 7.5 فیصد کردی گئی تھی جبکہ ستمبر میں مزید ایک فیصد اضافے سے شرح 8.5 فیصد ہو گئی تھی اور اس لحاظ سے گزشتہ چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں شرح سود میں 3 اعشاریہ 5 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
مرکزی بینک ایک سال میں 6 بار مانیٹری پالیسی مرتب کرتا ہے جس کے تحت ہر پالیسی دو ماہ کے لیے نافذ کی جاتی ہے، نئی مانیٹری پالیسی کا اطلاق 3 دسمبر 2018 سے ہوگا۔
تبصرے (1) بند ہیں