• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

مسلم لیگ (ن) نے حکومت کی 100روزہ کارکردگی سے متعلق'وائٹ پیپر' جاری کردیا

شائع November 30, 2018
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے  رہنما پریس کانفرنس کررہے ہیں —  فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما پریس کانفرنس کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے 100 روز مکمل ہونے پر حکومتی کارکردگی سے متعلق 'وائٹ پیپر' جاری کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'آج روپے کی کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ وزیر اعظم عمران خان کی گزشتہ روز کی گئی تقریر کا نتیجہ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم صاحب نے کہا کہ ہمارے پاس پائلٹ پروگرام ہیں، یہ کون سے پائلٹ پروگرام تھے کہاں پر کیے گئے، کس نے کیے، کس کے خرچے سے کیے گئے اور ان کا کیا مقصد تھا، اس حوالے سے کوئی ذکر نہیں ہے۔'

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے پہلا انکشاف عمران خان پر تب ہوا جب ان کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ وزیراعظم بن گئے ہیں، خان صاحب کو آج تک یقین نہیں آیا کہ وہ وزیراعظم بن گئے ہیں۔

مزید پڑھیں : حکومت کو ’ہم مصروف تھے‘ کی جگہ ’ہم نالائق ہیں‘ کا اشتہار دینا چاہیے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے عمران خان نے کٹے پالنے اور دیسی مرغ پالنے اور اسلامی ٹورزم جیسے حل پیش کیے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کرپشن، منی لانڈرنگ اور چوری پر بات کی، عمران خان نے سوئٹزرلینڈ سے معاہدے کا ذکر کیا کہ وہاں 11 ارب ڈالر پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان بتائیں وہ 11 ارب ڈالر کن کے پاس ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور جو بھی چور ہیں ان کے نام عوام کے سامنے لائے جائیں اور انہیں گرفتار کیا جائے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ٹیکس کی معلومات کہاں سے ملتی ہیں یہ نہیں بتایا، وہ پہلے معلوم کرلیں کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں میں کوئی رشتہ دار یا کابینہ رکن شامل نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اقامہ کی معلومات حاصل کرنے کا بھی دعوی کیا، شاید انہیں معلوم نہیں کہ جو بھی شخص باہر جاتا ہے نوکری کرتا ہے وہ اقامہ رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم دی تھی جس میں عوام کو موقع دیا تھا کہ جو اثاثے ان کے پاس ہیں اور ڈکلیئر نہیں کیے گئے وہ انہیں ظاہر کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: لوٹی دولت واپس لانے کیلئے 26 ممالک سے معاہدے ہوچکے ہیں، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ ہم منی لانڈرنگ روکنے میں حکومت کے ساتھ ہیں مگر وہ رکے گی کیسے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں ٹیکسز چوری روکنے کا ذکر تک نہیں کیا، اس ملک میں سب سے بڑی چوری ٹیکس کی ہوتی ہے لیکن وزیر خزانہ نے نہ وزیر اعظم نے اس کی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے طریقہ کار پر عمل کر لے ٹیکس چوری رک جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بہت افسوس ہے کہ وہ نیب میں ایک چپڑاسی بھرتی نہیں کر سکے، ہم دعا گو ہیں کہ انہیں اس کا موقع ملے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 100 روز میں ایک بھی وعدہ پورا نہی ہوا اور اگر مسائل کو حل کرنا ہے تو ٹیکس چوری روکنا واحد طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ ملازمتیں کیسے دی جائیں گی اور 50 لاکھ گھر کیسے بنائے جائیں گے حکومت نے نہیں بتایا، 100 دن میں جی ڈی پی میں کمی آئی تو روزگار کیسے ہوگا، افراطِ زر میں اضافہ ہوا ایسا پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا۔

کیا خیبر پختونخوا احتساب سےبالاتر ہے؟ احسن اقبال

سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ 'عمران خان آپ نے کہا تھا کہ 90 دن میں ملک سے کرپشن ختم کردوں گا لیکن 100 دن میں خیبر پختونخوا میں احتساب کمیشن کو رول بیک کردیا گیا۔ کیا خیبر پختونخوا حکومت احتساب سے بالا تر ہے؟'

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کے رولز آف بزنس کو ہی آج تک سمجھ سکے، 100 روز گزرنے کے بعد بھی حکومت کے پاس نہ وِژن ہے نہ روڈ میپ۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ آپ یوٹرن لینے میں مصروف تھے، آپ 100 دن انتقامی کارروائیاں کرنے اور سیر سپاٹے کرنے میں مصروف تھے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم 3 سالوں میں شرح ترقی 5 اعشاریہ 8 فیصد پر لائے، خان صاحب بتاتے کہ وہ اس سال کیا گروتھ ریٹ لائیں گے۔

مزید پڑھیں: 100 روزہ کارکردگی اور حکومت کا منفرد اشتہار

انہوں نے کہا کہ ‏آج کا وائٹ پیپر ثابت کرے گا کہ عمران خان کے پاس نہ اہلیت ہے، نہ ان کو چیلنجز کا احساس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‏وزیر اعظم اس کے جواب دہ نہیں کہ مرغیوں کی افزائش کیسے ہوتی ہے، کٹے کتنے صحت مند ہیں،‏ یہ ذمہ داری وزیر اعلیٰ کی ہوتی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‏آپ 100 دن اپنے گھروں کی آسائشوں پر لاکھوں روپے خرچ کرنے میں مصروف رہے، ‏ہم حکومت میں ہوتے تو ایک روپیہ لگائے بغیر ان گھروں میں پانچ سال رہ لیتے۔

انہوں نے کہا کہ سادگی کے نام پر ملک میں شاہانہ طرز زندگی اپنایا جا رہا ہے، کرپشن اور احتساب کا قصیدہ پڑھنے والی حکومت نے خیبر پختونخوا میں احتساب کمیشن کو ہی ختم کر دیا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024