پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے تک کمی
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ ماہ دسمبر کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسد عمر نے دیگر وزار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ماہ دسمبر کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے فی لیٹر تک کمی کردی۔
اسد عمر کا کہنا تھا حکومت عام آدمی تک فوائد پہنچانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کے ساتھ ساتھ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی 5 روپے فی لیٹر کمی کا فیصلہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں : آئی ایم ایف کے پاس جانے کی کوئی جلدی نہیں، وزیر خزانہ
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری مہینے مئی میں ڈیزل کے اوپر سیلز ٹیکس ساڑھے 27 فیصد تھا جبکہ پیٹرول کے اوپر 15فیصد تھا اور جب ہماری حکومت آئی تو ستمبر کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہوئیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اکتوبر کی قیمتوں کی تجویز کے دوران عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا لیکن ہم نے اس ماہ بھی قیمت میں اضافہ نہیں کیا اور ہمیں ٹیکس شرح میں کمی کرنی پڑی۔
اسد عمر نے بتایا کہ اکتوبر کے اختتام تک عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بہت اضافہ ہوا لیکن ہم نے نومبر کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں آدھا اضافہ کیا اور پیٹرولیم لیوی کم کی۔
انہوں نے بتایا کہ جو مئی کے مہینے میں ڈیزل پر سیلز ٹیکس تھا وہ ہم نے کم کرکے 12 فیصد جبکہ پیٹرول پر ساڑھے 4 فیصد تک کردیا تھا، اسی طرح پیٹرولیم لیوی میں بھی کمی کی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں میں ٹیکس کم کرکے کمی کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں : بیل آؤٹ پیکیج پر آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اختلاف برقرار
وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل میں 5 روپے تک کمی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان سے ریونیو لیا جائے جو صاحب ثروت ہیں کیونکہ ملک بڑے برے معاشی حالات سے گزر رہا ہے۔
ڈالر کی قیمت میں اضافہ
روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 139 روپے تک آگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے نظام کے مطابق مانیٹری پالیسی کے لیے شرح سود اور ایکسچینج ریٹ مقرر کرنا مرکزی بینک کا کام ہوتا ہے اور وہی یہ فیصلہ کرتا ہے۔
مزیدپڑھیں : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے 6 روپے تک اضافہ
انہوں نے کہا کہ یہ سب ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ سال کے اختتام تک 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، جس کے نتیجے میں بیرونی قرضے 95 ارب ڈالر تک بڑھ گئے اور زرہ مبادلے کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہوئی۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ڈالر کی طلب زیادہ ہے اور رسد میں کمی ہے اور جب ایسی صورت ہوگی تو روپے کی قدر میں کمی ہوگی یا ریاست اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے ڈالر ادا کرے گی لیکن کب تک ایسا ہوتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں مصنوعی طور پر روپے کی قدر بڑھانے کے لیے ڈالر خریدنے پڑرہے ہیں، جس کے نتیجے میں سبزیاں درآمد کرنی پڑ رہی جبکہ سبسڈی نہ ہونے سے اضافی چینی اور گندم کو برآمد نہیں کیا جارہا‘۔