خادم حسین رضوی کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست پر فیصلہ
لاہور: سیشن کورٹ نے تحریک لبیک کے رہنما خادم حسین رضوی سمیت دیگر کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔
واضح رہے کہ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف ٹی ایل پی نے ملک بھر میں دھرنا دیا جس سے ملک کے بڑے شہروں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: تحریک لبیک کی قیادت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست
ذرائع نے بتایا کہ مقدمہ لاہور میں تھانہ سول لائنز میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا اور ایف آئی آر میں ٹی ایل پی کے خادم حسین رضوی، پیرافضل قادری، پیر ظہیر الحسن، علامہ فاروق الحسن سمیت دیگر قائدین نامزد ہیں۔
ایڈیشنل سیشن کے جج رائے محمد کھرل نے عبداللہ ملک کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار متعلقہ انویسٹی گیشن آفیسر کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرا سکتا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مختلف دفعات کے تحت پہلے ہی مقدمہ درج ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی 30 روز کے لیے نظر بند، سیکڑوں کارکنان گرفتار
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر پولیس نے خادم حسین رضوی کے خلاف ایف آئی آر عدالت میں پیش کردی تھی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر نے چیف جسٹس سمیت دیگر معزز ججز کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ خادم حسین رضوی کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے مقدمہ درج کیا جائے۔
واضح رہے کہ مذہبی و سیاسی جماعت نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے معاہدے کے بعد یہ احتجاجی دھرنا ختم کیا تھا، جس کے تحت حکومت نے آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی اور فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل پر معترض نہ ہونے کی حامی بھری تھی۔
مزیدپڑھیں: خادم حسین رضوی کو 'حفاظتی تحویل' میں لیا گیا ہے، وزیر اطلاعات
جس کے بعد 24 نومبر کو ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی کو 30 روز تک نظر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور ساتھ ہی ملک بھر میں ان کی پارٹی کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔
بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'خادم حسین رضوی کو حفاظتی تحویل میں لے کر مہمان خانے منتقل کیا گیا ہے'۔