• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

شائع November 28, 2018

جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس اطہر من اللہ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔

حلف برداری کی یہ تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز موجود تھے۔

یاد رہے کہ جسٹس اطہر من اللہ جنوری 2011 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی دوبارہ بحالی کے بعد سے اب تک کے تیسرے چیف جسٹس ہوں گے۔

مزید پڑھیں: جسٹس اطہر من اللہ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ بنانے کیلئے اجلاس طلب

اسلام آباد ہائیکورٹ، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں قائم کی گئی تھی اور سردار محمد اسلم یہاں کے پہلے چیف جسٹس تھے، جو بعد میں ترقی پا کر سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔

ان کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد بلال خان اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنائے گئے تھے۔

خیال رہے کہ 31 جولائی 2009 کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے 100 ججز کو برطرف کردیا تھا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

تاہم بعد ازاں 18ویں آئینی ترمیم کے تحت اسے بحال کیا گیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ 2010 کو نافذ کیا گیا، جو صوبے اور دیگر علاقوں سے ایک چیف جسٹس اور 6 ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں تقرری کا اختیار دیتا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی بحالی کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے ایک اور جج اقبال حمید الرحمٰن کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تقرر کیا گیا، جو فروری 2013 میں ترقی پاکر سپریم کورٹ چلے گئے تھے، جس کے بعد جسٹس انور کانسی کو ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا۔

یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی سے قبل ہائیکورٹ کی سنیارٹی فہرست میں جسٹس اطہر من اللہ تیسرے نمبر پر تھے۔

تاہم ملک کی سب سے اعلیٰ خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بارے میں متنازع بیان کے بعد گزشتہ ماہ شوکت عزیز صدیقی کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا، جس کے بعد جسٹس اطہر من اللہ سینئر جج بن گئے تھے۔

اگر جسٹس اطہر من اللہ کی بات کی جائے تو وہ نصر من اللہ کے بڑے بیٹے ہیں، جو 60 اور 70 کی دہائی میں کمشنر رہے تھے، اس کے علاوہ جسٹس اطہر من اللہ جسٹس صفدر شاہ کے داماد بھی ہیں۔

واضح رہے کہ جسٹس صفدر شاہ اس بینچ کا حصہ تھے جنہوں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی تھی، تاہم انہوں نے فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا تھا.

یہ بھی پڑھیں: جسٹس اطہر من اللہ کی گلالئی اسمٰعیل کی درخواست سننے سے معذرت

ابتدائی طور پر جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان کسٹم جوائن کیا اور وہاں اعلیٰ عہدے پر رہے لیکن بعد میں وہاں سے استعفیٰ دے کر قانون کی پریکٹس شروع کی۔

اس کے بعد وہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کے وقت میں وکلاء تحریک میں شامل ہوئے اور عدلیہ کی بحالی کی جدو جہد کی۔

تاہم افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد انہوں نے ضرورت سے زیاد ازخود نوٹس لینے پر عدلیہ کی مخالفت کی اور موقف اپنایا کہ اس طرح معمول کے مقدمات میں التوا ہوتا ہے۔

بعد ازاں جون 2014 میں جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج تقرر ہوئے اور وہ اعلیٰ عدلیہ میں بہترین ججوں میں سے ایک تصور کیے جاتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024