لاہور: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع
لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر درخواست پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ملزم شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک توسیع کردی۔
نیب نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔
اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور احتساب عدالت کے اطراف راستوں کو کینٹرز اور خار دار تاریں لگا کر بند کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت میں آج بروز بدھ (28 نومبر) کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی اور احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب ذرائع کے مطابق ان کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کی درخواست دی گئی۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کے سینے میں گِلٹیوں کی موجودگی کا انکشاف
عدالت میں نیب کی جانب سے ان کے خصوصی پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ دلائل دیئے۔
دوران سماعت احتساب عدالت کے جج نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کتنے دن کا ریمانڈ لے چکے ہیں، جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کل 54 دن کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔
نیب کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 3 دفعہ راہداری ریمانڈ بھی لیا گیا ہے، 19 نومبر کو شہباز شریف کو سوالنامہ دیا گیا جس میں مشکوک ٹرانزیکشن سے متعق سوالات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کل تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں 3، 4 چیزیں اہم ہیں۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کچھ سوالات کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، میں چیک کر کے بتاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے 2012 میں 6 کروڑ کے تحائف اپنے اہل خانہ کو دیئے، اس موقع پر شہباز شریف نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام بے بنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا
جس پر احتساب عدالت کے جج نے شہباز شریف کو دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی باری پر جواب دیں گے۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گواہان کے بیانات قلمبند کرنے ہیں اور ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، اس لیے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 10 جنوری سے نیب اس معاملے میں انکوائری کر رہا ہے، 11 ماہ کا وقت گزر گیا ہے جس میں 54 دن کا جسمانی ریمانڈ بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں اور ان کی 20 کروڑ آمدن تھی، اگر انہوں نے 6 کروڑ کے تحائف دیے تو یہ کون سا جرم ہے اور کس قانون کے تحت جرم ہے.
شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کے دیگر ساتھی ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جاچکے ہیں، نیب غیر قانونی طور اور کسی وجہ کے بغیر جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر رہا ہے جبکہ نیب، ایف بی آر سے شہباز شریف کے ٹیکس سے متعلق تمام معلومات لے چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دھیلہ بھی ایسا نہیں جس کا ریکارڈ شہباز شریف نے نہ دیا ہو، جس کیس میں جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے اس میں تمام تر تفصیلات نیب کو دے چکے ہیں اور ریکارڈ بھی دیا جاچکا ہے۔
شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں شہباز شریف کے پاس ایک انچ بھی ایسی زمین نہیں، جس کا ریکارڈ موجود نہیں، پاکستان سے باہر بھی کوئی جائیداد بغیر ٹیکس کے نہیں۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کے خلاف ریفرنس تیار ہے جو جلد دائر کر دیا جائے گا، جس پر احتساب عدالت کے جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ریفرنس تیار کر کے اپروول کے لیے بھجوا دیا ہے؟
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ابھی ریفرنس تیار کر رہے ہیں کچھ قانونی چیزیں پوری کرنی ہیں۔
نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2011 میں شہباز شریف نے حمزہ شہباز کو 8 کروڑ روپے کے تحائف دیے لیکن ٹیکس ریٹرن میں واضح نہیں کیا۔
اس پر شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ 2 سال قبل کا معاملہ ہے، اسے آشیانہ سے کیوں جوڑا جا رہا ہے۔
جس پر جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ 2011 میں شہباز شریف نے حمزہ شہباز کو تحائف دیے تو آپ آشیانہ کی کب سے انکوائری کر رہے ہیں، جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دسمبر 2012 میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں انکوائری شروع کی گئی۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ وہ شیخ زید سے شہباز شریف کا میڈیکل چیک اپ کرائیں گے، جس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پمز سے ان کا علاج ہونا چاہیے کیوں کہ ان کی بیماری سے متعلق تمام ہسٹری انہیں معلوم ہے۔
جس پر عدالت نے نیب کی جانب سے شہباز شریف کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 6 دسمبر تک 8 روز کی توسیع کردی۔
سابق وزیراعظم راجہ اشرف بھی احتساب عدالت میں پیش
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجہ پرویز اشرف بھی گیپکو کیس میں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
جہاں سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف اور راجہ پرویز اشرف نے کمرہ عدالت میں مصافحہ بھی کیا۔