• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

حکومت کا توانائی کے شعبے کیلئے 3 سو 40 ارب روپے کے بیل آؤٹ پیکج کا فیصلہ

شائع November 28, 2018
فیصلہ وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوا — فائل فوٹو
فیصلہ وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوا — فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر توانائی کے شعبے کے لیے بیل آؤٹ پیکیج دینے کا فیصلہ کر لیا جو تقریباً 3 سو 40 ارب روپے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

ای سی سی پی کے ایک جیسے لیکن علیحدہ علیحدہ فیصلوں کے مطابق اسلامی سرماریہ کاری کے تحت پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ایچ پی ایل) کو 2 سو ارب روپے جاری کیے جائیں گے جبکہ نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو ضمانت جاری کرنے کی بھی اجازت دے دی گئی۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں کے تعین میں حکومت اپنے اختیارات استعمال نہ کرے، آئی ایم ایف

پاور ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایس سی سی نے پاور، پیٹرولیم، فنانس اور لا ڈویژن اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچین کمیشن آف پاکستان کے حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی، جو میزان بینک کی سربراہی میں بینکوں کی شراکت سے پی ایچ پی ایل میں سرمایہ کاری کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی جس کے بعد آئل اور گیس کے شعبے میں فنڈز جاری کرنے کے اہل ہوجائیں گے۔

مذکورہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سنڈیکیٹڈ ٹرم فنانس سہولیات کی مد میں پی ایچ پی ایل کے نام پر پہلے ہی 6 سو 7 ارب 3 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کیے جاچکے ہیں، تاہم اب روایتی بینک مزید فنڈز جاری کرنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: خسارے سے نمٹنے کیلئے بجلی چوروں اور نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

مزکورہ فنڈ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذریعے ڈسکوز کو ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے گی جبکہ وزارتِ خزانہ حکومت کو قرض اور سود کی ادائیگی کی بھی ضمانت دے گی۔

ایک علیحدہ فیصلے کے مطابق بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ چلانے والی کمپنی نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی لمیٹڈ (این پی پی ایم سی ایل) کو 38 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج دیا جائے۔

این پی پی ایم سی ایل کو دیے جانے والے پیکج کا مقصد پاور پلانٹ کی بقیہ قیمت کو پورا کرنا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 29, 2018 06:34pm
ایک بار پھر عوام کے ٹیکسوں سے پاور کمپنیوں کو بیل آئوٹ! یہ کمپنیاں اپنی لگائی گئی سرمایہ کاری سے کئی گنا زیادہ کما چکی ہے۔ اس کا مستقل حل نکالا جائے۔ کاش بے نظیر اور نواز شریف ان کمپنیوں سے اتنے مہنگے یونٹ کے معاہدے نہ کرتے، اسحاق ڈار نے تو ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے رکھی اربوں روپے کی رقم بھی ان پاور کمپنیوں کو جرمانے معاف کرکے بغیر آڈٹ دے دی تھی۔ اب دوبارہ اتنی بڑی رقم!

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024