قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا نیب سے قیدیوں کی تذلیل نہ کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو خط لکھا ہے، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نیب کی حراست میں موجود افراد کی تذلیل نہ کی جائے۔
خط میں کہا گیا کہ ’پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران نے الیکٹرانک میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں نیب کے لاک اپ کی موجودہ حالت کو سامنے لائے تھے‘۔
مزید پڑھیں: سابق وائس چانسلر کو ہتھکڑی لگا کر پیش کرنے پر ڈی جی نیب نے معافی مانگ لی
علی نواز چوہان نے لکھا کہ ’بطور چیئرمین این سی ایچ آر یہ انٹرویو بہت پریشان کن تھا، لہٰذا میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی سہولت کے مطابق بہتری کے لیے اقدامات کریں‘۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروی ہے کہ مجاہد کامران نے الزام لگایا تھا کہ نیب کے لاک اپ میں موجود واش رومز میں سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں۔
تاہم نیب حکام کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تھا تو انہیں ہتھکڑی لگائی گئی تھی، نیب کے اس اقدام پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
اس سارے معاملے پر این سی ایچ آر کے رکن چوہدری محمد شفیق نے ڈان کو بتایا کہ اس طرح کے اقدامات قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجاہد کامران ایک سینئر شہری ہیں اور ہتھکڑی لگا کر انہیں عدالت میں پیش کرنا ناقابل قبول ہے جبکہ واش رومز میں سی سی ٹی وی کیمرے ہونے کا الزام میں پریشان کن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا
چوہدری محمد شفیق کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی مجاہد کامران کے نیب کے خلاف الزامات کی توثیق کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ این سی ایچ آر کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے ماحول میں انسانی وقار کو یقینی بنائے، یہاں تک کہ اگر کوئی جیل میں بھی ہے تو اس کے بنیادی انسانی حقوق کو کم نہیں کیا جاسکتا‘۔
یہ خبر 27 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی