بولڈ اور خود مختار لڑکی کی تخلیق کار حسینہ معین نے شادی کیوں نہیں کی؟
پاکستانی ڈراموں کی شہزادی کہلائی جانے والی حسینہ معین کے ڈرامے کس کو پسند نہیں ہوں گے؟
پاکستان سمیت برصغیر دنیا بھر کے کئی ممالک میں رہنے والے درمیانی عمر کے افراد شاید ہی حسینہ معین کے ڈراموں کے سحر میں گرفتار نہ ہوئے ہوں۔
دھوپ کنارے، ان کہی، زیر زبر پیش، تنہائیاں، پرچھائیاں، آہٹ، بندش، دھند، رومی، پڑوسی اور کسک’ سمیت کئی لازوال ڈرامے تخلیق کرنے والی 77 سالہ حسین معین کو نہ صرف شاندار اور سماج کو بدلنے والے ڈرامے لگنے والی ڈرامہ نگار کہا جاتا ہے۔
بلکہ انہیں ڈراموں میں لبرل، سیکولر، خود مختار، بولڈ اور نسوانی خوبصورتی سے بھرپور خاتون کو تخلیق کرنے والی تخلیق کارہ بھی مانا جاتا ہے۔
تاہم لوگوں کے ذہنوں میں سوال ہے کہ اب کیوں حسینہ معین ماضی جیسے شاندار ڈرامے نہیں لکھتیں؟
ساتھ ہی ان کے لاکھوں چاہنے والے یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اپنے ڈراموں میں بولڈ اور خود مختار لڑکی کو دکھانے والی حسینہ معین نے شادی کیوں نہیں کی؟
علاوہ ازیں لوگ اپنی پسندیدہ اور ایوارڈ یافتہ لکھاری اور تخلیق کار کی باقی زندگی کے حوالے سے بھی جاننا چاہتے ہیں۔
اور پہلی بار حسینہ معین نے خود اس بات کا جواب دیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے کوئی ڈرامہ کیوں نہیں لکھا اور انہوں نے شادی کیوں نہیں کی۔
’اسپیک یوئر ہارٹ ود ثمینہ پیرزادہ‘ میں بات کرتے ہوئے حسینہ معین نے اب ڈرامے نہ لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے پاکستان کے حالیہ ڈراموں پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
ڈراموں کی شہزادی کا کہنا تھا کہ انہیں آج کل کے پاکستانی ڈرامے دیکھ کر افسوس اور تکلیف ہوتی ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈراموں میں جس خود مختار، لبرل، سیکولر، بولڈ اور خوبصورت لڑکی کی 40 سال تک تعمیر کی، نئے ڈرامہ نگاروں نے اسے محض 4 سال می ہی مار ڈالا۔
حسینہ معین کا کہنا تھا کہ اب ہر پاکستانی ڈرامے میں لڑکیوں اور خواتین کو مار کھاتے ہوئے، روتے ہوئے اور تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، جو انتہائی غلط اور افسوس ناک ہے۔
ماضی کی مقبول ڈرامہ نگار کے مطابق انہوں نے 40 سال تک محنت کرکے پاکستانی ڈراموں میں بولڈ اور خود مختار لڑکی کی تخلیق کی تھی، تاہم ان کی محنت کو محض 4 سال میں ہی ختم کردیا گیا۔
حسینہ معین اب ڈرامے کیوں نہیں لکھتیں؟
انہوں نے اب ڈرامے نہ لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ چوں کہ اب پاکستانی ڈرامے کا معیار تبدیل ہوچکا ہے اور وہ ڈراموں میں خواتین کو تذلیل کا نشانہ بناتے اور مار کھاتے ہوئے نہیں دکھا سکتیں۔
حسینہ معین نے بتایا کہ انہیں کچھ عرصہ قبل کینسر کا مرض لاحق ہوا تھا اور ڈاکٹرز نے انہیں لکھنے سے منع کرنے سمیت لوگوں سے کم ملنے کی بھی ہدایت کی تھی، جس وجہ سے وہ کچھ عرصے تک ڈرامے سے دور رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لیکن جب وہ صحت مند ہوکر واپس لوٹیں اور انہوں نے پاکستانی ٹی وی کو دیکھا تو سب کچھ بدل چکا تھا اور اب ڈراموں میں ان کی بولڈ اور خود مختار لڑکی کے بجائے روتی اور مار کھاتی ہوئی عورت آ چکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ڈراموں کی شہزادی ’حسینہ معین‘
انہوں نے بتایا کہ کچھ وقت قبل انہوں نے ایک ڈرامہ دیکھا جس میں ایک نوجوان لڑکے کو لڑکیوں کے اسکول کے باہر موٹر سائیکل پر اسکول سے نکلنے والی لڑکیوں کا انتظار کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
حسینہ معین کے مطابق ڈرامے میں دکھایا گیا کہ ایک نوجوان انجان لڑکے نے چھٹی کے بعد اسکول سے نکلنے والی کم عمر لڑکی کو سمندر دکھانے کی پیش کش کی اور لڑکی بغیر سوچے سمجھے سمندر دیکھنے کی خواہش میں انجان لڑکے کے ساتھ چلی گئی۔
لکھاری کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈرامے میں یہ سین دیکھ کر جہاں ٹی وی کو بند کردیا، وہیں انہیں نہ صرف حیرت ہوئی بلکہ انہیں شدید تکلیف بھی ہوئی کہ ڈرامہ نگار یہ کیا دکھا رہے ہیں؟
حسینہ معین کی نظر میں زندگی کیا ہے؟
77 سالہ حسین معین نے اپنی گفتگو میں مزید بتایا کہ وہ قیام پاکستان سے قبل بھارت کے شہر کانپور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد اہل خانہ کے ساتھ پاکستان منتقل ہوئیں اور ابتدائی طور پر انہوں نے راولپنڈی میں رہائش اختیار کی۔
ڈرامہ نگار کے مطابق وہ 5 بہنیں اور 3 بھائی تھے، جن میں سے ان کے کچھ بہن اور بھائی بیماریوں کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
حسینہ معین نے زندگی کو خوشیوں اور دکھوں کا مجموعہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ زندگی انسان کو بہت کچھ سکھاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے 2 بھائی ایک ہی ماہ میں بیماریوں کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے، جب کہ انہیں بھی کچھ عرصہ قبل کینسر لاحق ہوگیا تھا۔
انہوں نے اپنی بیماری کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے کہنے پر میڈیکل ٹیسٹ کروائے تو ان میں کینسر تشخیص ہوئی اور اس سے ان کا ایک بریسٹ بھی متاثر ہوا تھا۔
حسینہ معین کے مطابق جب انہیں کینسر کا پتہ چلا تو انہیں کوئی افسوس نہیں ہوا بلکہ وہ پر سکون رہیں۔
لکھاری و ڈرامہ نگار کے مطابق انہوں نے اپنے گھر والوں اور بہترین ڈاکٹرز کی وجہ سے کینسر کو شکست دی اور بیماری کی وجہ سے بھی وہ لکھنے سے دور ہوگئی تھیں اور اب چوں کہ ہر چیز بدل چکی ہے، اس لیے وہ نہیں لکھتیں۔
ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ ان سے کچھ قریبی دوست اپنی یادداشتیں تحریر کرنے کا کہ رہے ہیں، تاہم تاحال انہوں نے کچھ نہیں لکھا اور اگر انہوں نے یادداشتیں لکھیں تو ان میں سچ کے ساتھ کچھ فکشن اور جھوٹ بھی شامل کریں گی، کیوں کہ انسان اپنی زندگی کی ہر سچائی کو بیان نہیں کر سکتا۔
حسینہ معین نے شادی کیوں نہیں کی؟
اپنے تفصیلی انٹرویو میں جہاں حسینہ معین نے پاکستانی ڈراموں پر افسوس کا اظہار کیا اور اب نہ لکھنے کی وجہ بتائی، وہیں انہوں نے تاحال شادی نہ کرنے کا سبب بھی بتایا۔
مزید پڑھیں: حسینہ معین پاکستانی ڈراموں کی بہترین رائٹر
حسینہ معین کے مطابق وہ شروع سے ہی خود مختار رہی ہیں اور کراچی یونیورسٹی میں ایم اے کے دوران ان کی والدہ نے بھرپور کوشش کی کہ وہ شادی کرلیں، تاہم انہوں نے اپنی والدہ کی ایک تک نہ مانیں۔
ڈراموں کی شہزادی کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں تھا کہ انہیں محبتیں نہیں ملیں، تاہم وہ یہ سمجھتی تھیں کہ وہ شادی کے لیے نہیں بنیں اور شادی ان کے لیے اہم نہیں۔
حسینہ معین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک بار والدہ کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ ہر کسی کو جوڑے کی صورت میں پیدا کرتا ہے اور چوں کہ ان کا جوڑا کہیں کھو گیا ہے، اس لیے وہ فی الحال شادی نہیں کر سکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بہن اور بھائیوں نے ان کا بھرپور خیال رکھا اور انہیں اپنی زندگی کے حوالے سے کوئی افسوس نہیں، انہیں اللہ تعالیٰ نے ہر وہ چیز عطا کی، جس کی انہوں نے خواہش رکھی۔
حسینہ معین نے بتایا کہ اب لوگ ان سے پوچھتے ہیں کہ انہیں آج تک شادی کرنے کا کوئی افسوس نہیں؟ جس پر وہ انہیں کہتی ہیں انہیں شادی نہ کرنے کا کوئی ملال نہیں۔
تاہم ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ انہیں ایک موقع پر شادی نہ کرنے کا شدید افسوس ہوتا ہے۔
حسینہ معین کا کہنا تھا کہ وہ رات کو جب کسی شادی یا پھر کسی اور تقریب میں جاتی ہیں تو انہیں افسوس ہوتا کہ انہوں نے شادی کیوں نہیں کی، کیوں کہ اگر انہوں نے شادی کی ہوتی تو ان کی گاڑی چلانے والا کوئی ہوتا۔
حسینہ معین نے مذاق کرتے ہوئے بتایا کہ کیوں کہ تقریبات میں شرکت کرنے والی خواتین کی گاڑیاں ان کے شوہر چلا کر آتے ہیں۔