کراچی: تجاوزات کے خلاف آپریشن، صدر میں ٹھیلے اور پتھارے دوبارہ لگ گئے
کراچی کے علاقے صدر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے چند روز بعد ہی دوبارہ ٹھیلے اور پتھارے لگ گئے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کراچی کے مصروف ترین تجارتی مرکز صدر سے تجاوزات کے خلاف شروع کیے جانے والے بڑے آپریشن میں ایمپریس مارکیٹ میں موجود غیر قانونی دکانیں، پتھاروں اور پکی تعمیرات کو مسمار کردیا گیا تھا۔
اس آپریشن کے ساتھ ہی صدر میں لگنے والے ٹھیلے خاص طور پر ایمپریس مارکیٹ سے متصل لنڈا بازار کا بھی صفایا کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے کیا گیا یہ آپریشن محض چند روز بعد ہی ناکام ہوگیا اور ٹھیلے اور پتھارے دوبارہ سے آباد ہوگئے۔
صدر اور اطراف کے علاقوں میں دوبارہ ٹھیلے اور پتھارے لگنے سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
دوسری جانب عدالت عظمیٰ کے حکم پر جاری اس آپریشن میں کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) اور دیگر اداروں نے برنس روڈ کی مرکزی شاہراہ پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا اور غیر قانونی طور پر قائم کی گئی تعمیرات کا صفایا کردیا۔
انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کو دیکھتے ہوئے دکانداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت تجاوزات ہٹانا شروع کردیے ہیں۔
کے ایم سی میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری ہے اور برنس روڈ اور اطراف کے علاقے میں بھاری مشینری کے استعمال سے فٹ پاتھوں پر بنے تجاوزات صاف کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فٹ پاتھ صاف ہونے تک تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری رہے گی، عوام اور کاروباری حضرات از خود تعاون کریں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ہٹا دیں تاکہ کسی بھی ممکنہ نقصان سے محفوظ رہ سکیں۔
ادھر سپریم کورٹ کے حالیہ حکم پر انتظامیہ نے ایسے پارکوں اور میدانوں سے تجاوزات کو صاف کرنے کے لیے فہرست تیار کرلی۔
شہر قائد کے ضلع وسطی کی جانب سے تیار کی گئی فہرست کے مطابق پورے ضلع میں 358 پارکس اور میدان ہیں، جن میں سے 45 میں تجاوزات قائم ہیں۔
ان پارکوں اور میدانوں میں قائم تجاوزات میں تھانے، مساجد اور شادی ہال بھی قائم ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے گلبہار میں واقع کھجی گراؤنڈ سے متصل پارک کی جگہ پر بننے والے غیر قانونی شادی لان کو مسمار کردیا۔
تجاوزات کے خلاف آپریشن
خیال رہے کہ 27 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی سے 15 روز میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس حکم کے بعد شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا گیا تھا اور پہلے مرحلے میں صدر کو صاف کیا گیا تھا اور مشہور ایمپریس مارکیٹس کے اطراف غیر قانونی طور پر قائم ہزاروں دکانیں مسمار کردی گئی تھیں۔
صدر کے بعد آپریشن کا رخ دیگر علاقوں میں کیا گیا اور لائٹ ہاؤس، آرام باغ اور اطراف کے علاقوں سے تجاوزات ختم کردی گئیں جبکہ تاحال شہر میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں ریلوے کی زمین سے قبضہ چھڑوا کر فوری طور پر کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیا تھا۔
علاوہ ازیں 24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں پرانی جھیلیں اور پارکوں کو بحال کرانے کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خلاف بلاتعطل کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیا تھا۔