’فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی میڈیا کوریج پر پابندی فنڈنگ روکنے کیلئے لگائی‘
اسلام آباد: وزارتِ خارجہ کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ جماعت الدعوۃ کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی میڈیا کوریج پر اس لیے پابندی لگائی گئی تاکہ ان کی فنڈریزنگ کو روکا جاسکے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر محمود نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کی جانب سے میڈیا کوریج پر پابندی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔
اس دوران وزارتِ خارجہ نے عدالت میں جواب جمع کرایا جس میں انہوں نے بتایا کہ ’کسی بھی قسم کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرنے کا مقصد تشہیری مہم اور کوریج کے ذریعے ایسی تنظیموں کے فنڈز اور عطیات کو جمع کرنے سے روکنا ہوتا ہے‘۔
مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے خلاف حکومتی پٹیشن سپریم کورٹ میں مسترد
واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ ان تنظیموں میں شامل ہے جو اقوامِ متحدہ کی واچ لسٹ میں ہیں جبکہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن جماعت الدعوۃ کی ہی ذیلی تنظیم ہے۔
رواں سال کے آغاز میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے جماعت الدعوۃ پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ ساتھ ہی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی کے لیے ہدایات دی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں وزارت خارجہ نے بتایا کہ ’ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 41 کے تحت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے کیے گئے فیصلے پر عمل درآمد ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے جس سے استثنیٰ نہیں ہے‘۔
وزارت نے کہا کہ ’اس کیس میں پابندیاں اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1267 کے تحت عائد پابندیوں پر عمل درآمد کے لیے لگائی گئیں‘۔
جواب کے مطابق لشکرِ طیبہ سے تعلق کی بنیاد پر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
عدالت میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 18 جنوری 2018 کو وزارت اطلاعات نے خط لکھا تھا جس میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی میڈیا کوریج پر پابندیوں کا کہا گیا تھا، جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا کو ہدایات جاری کی گئیں۔
اس موقع پر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے وکیل راجا رضوان عباسی اور سہیل ورائچ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ پیمرا اور وزارتِ اطلاعات کو ہدایت دیں کہ وہ ان کی تنظیموں کی میڈیا کوریج پر عائد پابندی ختم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ پر ’پابندی‘ لگانے والا آرڈیننس عدالت میں چیلنج
جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود خان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے اثاثے منجمد کردیے اور اب یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اشتہارات کی رقم کی ادائیگی کے بغیر میڈیا مہم چلائی جائے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس پابندی کو نہیں ہٹائے کیونکہ اس سے بین الاقوامی برادری پر منفی تاثر جائے گا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وزارتِ خارجہ، پیمرا، وزارتِ اطلاعات و نشریات اور درخواست گزار کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یہ خبر 24 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی