31 دسمبر سے اسمگل شدہ موبائل پرپابندی کا اعلان
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں 31 دسمبر سے اسمگل شدہ موبائل پر پابندی ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں کابینہ کے اجلاس سے متعلق بتایا کہ پاکستان میں 8 کروڑ موبائل ٹیکس ادائیگی کے بعد درآمد ہوتے ہیں، تاہم ہر سال ڈھائی ارب روپے کے موبائل اسمگل کیے جاتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں استعمال شدہ درآمدی موبائل کی قانونی طور پر اجازت نہیں ہوتی لیکن پاکستان کی تمام مارکیٹوں میں (نان ٹیکس پیڈ) موبائل فون میسر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کابینہ نے ڈی آئی آربی ایس نظام متعارف کرنے کی منظوری دی ہے جس کے تحت 31 دسمبر کے بعد اسمگل کیے جانے والے تمام موبائل پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
اس حوالےسے انہوں نے واضح کیا کہ مارکیٹ میں پہلے سے موجود اسمگل شدہ موبائل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی تاہم 31 دسمبر کے بعد اسمگل کیے گئے کسی بھی نئے موبائل پر پابندی ہوگی‘
یہ بھی پڑھیں: کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟
’وزیراعظم کرتارپور سرحد کا افتتاح کریں گے‘
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 28 نومبر کو کرتارپور سرحد کا افتتاح کریں گے۔
انہوں نے سرحد کھولنے سے متعلق مزید تفصیلات کا تذکرہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’کرتارپور سرحد کی افتتاحی تقریب بہت بڑی ہو گی جس میں نوجوت سنگھ سدھو سمیت بھارتی صحافی بھی شریک ہو سکیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور سرحد سیاسی تنازع نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہے، نوجوت سنگھ سدھو بھی تقریب میں شرکت کے لیے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان اور بھارت کے لاکھوں سکھ بھائیوں کے عقائد کا احترام کرتے ہیں‘،
فوادچوہدری نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان نے تجویزدی تھی کہ کرتارپور بارڈر کو بھارتی پنجاب کے سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا جائے تاکہ وہ آسانی سے مذہبی رسومات ادا کرسکیں۔
مزید پڑھیں: 'کرتارپور سرحد کی افتتاحی تقریب میں مدعو کیا گیا تو ایک ٹانگ پر چل کر بھی آؤں گا'
عارف عثمانی کو نیشنل بینک کا صدر بنانے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے عارف عثمانی کو نیشنل بینک کا نیا صدر مقرر کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کا عبدالجبار شاہین کو ایڈیشنل چارج دیا گیا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کے نزدیک پاکستان کی جغرافیائی حیثیت انتہائی اہم ہے، پاکستان کے ایک جانب چین اور دوسری جانب بھارت واقع ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو اپنے معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے دو بڑی معاشی منڈیوں سے دوستانہ تعلق رکھنے ہوں گے‘۔
اس حوالے سے وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ ’بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے دوران کشمیر کو قطعی نظرانداز نہیں کرسکتے تاہم کشمیر کے حل کے لیے پیش رفت کرنا ضروری ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرپا اور مستقل پر امن تعلقات چاہتے ہیں تو کشمیر کے مسائل کا حل ایک اہم ترین حصہ ہے اور رہے گا‘۔