نوجوان خاتون پولیس افسر بہادری کی مثال
کراچی میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے جواب میں کیے جانے والے پولیس آپریشن کی قیادت نوجوان اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) سوہائی عزیز تالپور نے دیگر مرد افسران کے ساتھ کی اور پاکستانی خواتین کے لیے بہادری کی نئی مثال رقم کردی۔
حملے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، آئی جی سندھ سید کلیم امام اور دیگر اعلیٰ افسران کے ہمراہ چینی قونصل خانے پہنچے جہاں آئی جی سندھ نے انہیں اور چینی حکام کو پولیس آپریشن کے بارے میں تفصیلی طور پر بریفگ دی.
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی پہلی خاتون تھانے دار
اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے کھڑے ہو کر خاتون پولیس افسر کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہادری کی مثال قائم کی یہ ہے۔
اس پر آئی جی سندھ نے بھی ان کی بہادری پر سراہتے ہوئے ان کا کندھا تھپتھپایا جبکہ وہاں موجود دیگر افسران نے بھی خاتون پولیس افسر کا حوصلہ بڑھایا۔
اس بارے میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سندھ پولیس نے ٹوئٹ کر کے بتایا کہ آئی جی سندھ کی جانب سے اے ایس پی کلفٹن سہائے عزیز کو قائداعظم پولیس میڈل (QPM) دیئے جانے کے لیے باقاعدہ سفارش کردی۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ سہائے عزیز پاکستان اور سندھ پولیس کی پہلی خاتون آفیسر ہیں جن کا نام (QPM) کےلیے باقاعدہ تجویز کیا گیا۔
سندھ پولیس نے اس سے قبل ٹوئٹ کیا تھا کہ آئی جی سندھ نے اے ایس پی کلفٹن سہائے عزیز، ایس ایس پی جنوبی پیر محمد شاہ اور ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی (ون) طارق رزاق دھاریجو کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مذکورہ تینوں پولیس افسران کے لیے 2، 2 لاکھ روپے نقد اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا۔
ضلع ٹنڈو محمد خان کے گاؤں بھائی خان تالپور سے تعلق رکھنے والی سوہائی نے 2013 میں سینٹرل سپیرئر سروس (سی ایس ایس) کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے بطور اے ایس پی پولیس میں شمولیت اختیار کی۔
یہ بھی دیکھیں: پاکستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس
ان کے والد ڈاکٹر عزیز تالپور ایک سرگرم سیاسی کارکن اور مصنف ہیں جنہوں نے اپنی بیٹی کی تعلیم کو خصوصی اہمیت دی۔
سوہائی عزیز کے مطابق وہ سندھ کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں جو سندھ پولیس میں اس رینک تک پہنچیں ان کے مطابق ان کی کامیابی والدین کے اس فیصلے کی مرہونِ منت ہیں کہ انہوں نے خاندان کی مخالفت کے باوجود سوہائی کا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔
اپنے کامیابی کے سفر کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب میرے والدین نے مجھے اسکول میں داخل کروانا چاہا تو زیادہ تر رشتہ داروں نے اس کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ میرے اہلِ خانہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ مخالفت اتنی شدید تھی کہ ہمیں گھر چھوڑ کے قریبی علاقے منتقل ہونا پڑا لیکن جب میں نے سینٹرل سپیرئر سروس (سی ایس ایس) کا امتحان پاس کیا اور بتایا کہ میں پولیس میں بطور اے ایس پی شمولیت اختیار کررہی ہوں تو میرے ان عزیزوں نے بھی رابطہ کرنا شروع کردیا جنہیں میں جانتی تک نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام، 2 پولیس اہلکار شہید
خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ یہ تعلیم کی طاقت ہے اور ایک خاتون ہو نے کے ناطے مجھے اپنی اس طاقت پر فخر ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں قائم چینی قونصل خانے کے قریب ہونے والے ناکام حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید، 2 نامعلوم افراد جاں بحق اور ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور بھی مارے گئے، جن کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔
فائرنگ کی اطلاعات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں، جن میں پولیس، رینجرز اور خصوصی کمانڈوز اہلکار شامل تھے، نے قونصل خانے کے ساتھ ساتھ اطراف کے علاقے کا محاصرہ کیا جبکہ ٹریفک کی آمد و رفت بھی روک دی گئی تھی۔