'انسانوں کی حیوانیت' : چار افراد کا ’کتے‘ کا گینگ ریپ
ہندوستان کی ایک این جی او کے مطابق ممبئی میں ایک کتے کو 4 افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بناکر انسانوں کی حیوانیت کی شرمناک مثال قائم کی۔
خبر رساں ادارے دکن کرونیکل کی رپورٹ کے مطابق ’اینیملز میٹر ٹو می‘ (Animals Matter to Me) نامی این جی او کو یہ کتا ممبئی کے علاقے ملوانی میں ایک چرچ کے قریب خون میں لت پت ملا۔
رپورٹ کے مطابق یہ کتا عموماً اس مقام پر ہی دیکھا جاتا تھا، تاہم کئی روز سے یہ لاپتہ تھا۔
این جی او سے تعلق رکھنے والی انکیتا پاٹھک نے بتایا کہ اس کتے کو جانوروں کے ہسپتال میں تشویشناک حالت میں منتقل کیا گیا، جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
ڈاکٹرز اس کے انفیکشن کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم پورے دن خون ضائع ہونے کے باعث کتے کی حالت کافی خراب ہے۔
انکیتا پاٹھک نے بھی بتایا کہ معصوم جانور کافی زخمی اور ڈرا ہوا ہے۔
سدھا فرنینڈس نامی مقامی خاتون اس علاقے کے کتوں کو کھانا کھلاتی ہیں، جنہوں نے بتایا کہ انہیں دوپہر کے وقت یہ کتا خون میں لت پت ملا۔
خاتون نے مزید بتایا کہ ’میں نے اسے کھانا کھلانے کی کوشش کی، تاہم میرے قریب آتے ہی یہ بےحد ڈر گیا، جب میں نے دیکھا کہ اس کے جسم کے مخصوص حصے شدید زخمی ہیں جبکہ یہ کافی تکلیف میں بھی ہے‘۔
بعد ازاں ایک رکشہ ڈرائیور نے خاتون کو بتایا کہ رات دو بجے کے قریب 4 افراد نے نشے کی حالت میں اس کتے کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔
ڈرائیور نے مزید بتایا کہ ’ان افراد نے اس کتے کو منہ بند کیا ہوا تھا، جبکہ اسے رسی سے باندھا ہوا بھی تھا، تاہم اس کی چیخوں سے میری توجہ اس تک گئی، میرے پہنچنوہ چاروں افراد موقع سے فرار ہوگئے‘۔
سدھا فرنینڈس کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کی شکایت بھی پولیس تھانے میں درج کروانے کا ارادہ کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ ہندوستان میں ایک جانب جہاں ریپ کی شرح بہت زیادہ ہے، وہیں توہم پرستی بھی عروج پر ہے، ایک جانب وہاں جانوروں کو بھگوان کا درجہ دیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں کہ انسانی اقدار پر سوال اٹھنے لگتے ہیں۔
توہم پرستی کا ایک ایسا ہی واقعہ جھارکھنڈ میں اس وقت پیش آیا، جب ایک خاتون کے سر سے مبینہ ’بلائیں‘ اتارنے کے لیے گاؤں کے افراد نے کتے کا استعمال کیا تھا۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق گاؤں کے افراد نے 18 سالہ بھارتی لڑکی کی شادی ایک کتے سے کروا دی تھی، تاکہ خاتون اور اس کے خاندان سے نحوست دور ہو جائے۔
مقامی پنڈت نے لڑکی کے والدین کو آگاہ کیا تھا کہ اگر اس کی شادی کسی مرد سے ہوئی تو اس کا گھر اور گاؤں دونوں تباہ ہوجائیں گے، جس کے بعد اس کی شادی ایک کتے سے کرانے کا مشورہ دیا گیا۔