• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیراعظم کے یوٹرن کے بیان کے بعد کون ہم پر یقین کرے گا، شہباز شریف

شائع November 23, 2018
اپوزیشن کی درخواست پر قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا —فائل فوٹو
اپوزیشن کی درخواست پر قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا —فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میںے قائدِ حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے چینی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی دشمن پاک چین دوستی کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا تو پوری قوم اس کو تہس نہس کردے گی اور پاکستانی مفادات کا تحفظ کرے گی۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اس وقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کے مخالفین کو کس طرح پاک چین دوستی کھٹکتی ہے، اس کے ساتھ انہوں نے جوانوں کی کوششوں کو سراہا اور خراجِ تحسین پیش کیا۔

انہوں نے شاہ محمود قریشی کے اس بیان کو سراہا کہ چینی منصوبے پاکستان کی ترقی کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں اور پاکستان اور پورے خطے میں امن و خوشحالی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں: این آر او پر لعنت بھیجتا ہوں، شہباز شریف کا قومی اسمبلی میں خطاب

شہباز شریف نے کہا کہ ان منصوبوں کو محض سیاست چمکانے کی غرض سے متنازع بنانے کی کوشش بھی کی گئی تاہم اگر آج حکومتی اس معاملے پر یکسو ہے تو مطلب پوری قوم پاک چین دوستی پر یکسو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے 28 تاریخ کو 100 دن کی کارکردگی سے آگاہ کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر ایوان میں بھی بحث ہوگی اس پر میں کچھ نہیں کہنا چاہوں گا لیکن وزیراعظم کےیوٹرن کے بیان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر یوٹرن لینا لیڈز کی خصوصیت میں شامل ہے تو دنیا کے دیگر ممالک ہمارے بارے میں کیاسوچتے ہوں گے۔

قائد حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ اگر کوئی ہم سے معاشی معاہدہ کرنا چاہے یا کوئی سفارت کاری کے لیے اقدام کیا جائے تو دیگر ممالک کس طرح ہم پر یقین کریں گے جبکہ وزیراعظم کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ یو ٹرن لینا کوالٹی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہمت ہے تو این آر او مانگنے والوں کا نام بتائیں‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ویراعظم کے یو ٹرن بیا ن کی سمجھ 22 کروڑ عوام کو نہیں آئی تو دیگر ممالک کو کس طرح آئے گی اس پر مزید یہ کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا حکومت کی جانب سے اس طرح کے بیان دینے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اب تک کنٹینرز پر موجود ہیں۔ کوالالمپور میں دیے گئے وزیراعظم کے بیان ’ پوری اپوزیشن جیل جائے گی‘ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جیل اور صعوبتیں بھگت چکی ہے ہم اس سے خوفزدہ نہیں۔

انہوں نے کہا وزیراعظم اس قسم کے بیانات دینا چھوڑ دیں اس کا سب سے زیادہ نقصان خود انہیں اور انکی جماعت کو ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران این آر او کی بات کرتے ہیں میں نے اس سے قبل بھی دریافت کیا تھاکہ بتائیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو آپ سے این آر او مانگ رہے ہیں لیکن آج تک وہ اس کا جواب نہیں دے سکے، اگر وزیراعظم اس طرح کے غیر ذمہ دار بیانات دیتے رہے گی تو ایوان میں کیا گفتگو کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن کی خواہش ہے حکومت جلد ختم ہوجائے’

شہاز شریف کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ سی پیک پر سیاست نہ کی جائے میں نے آج تک سی پیک کے خلاف بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ یو ٹرن کی بات کی گئی، یو ٹرن کیا ہوتا ہے؟ یو ٹرن وہ ہوتا ہے جب آپ زرداری صاحب کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا اعلان کریں اور بعد میں انہی کا سہارا لیں۔

وزیراعظم 28 نومبر کو کرتار پور بارڈر کا افتتاح کریں گے.

قبل ازیں اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کرتار پور راہداری کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تعلقات ہمسایوں کےساتھ اچھے ہوں۔

انہوں نے کہ وزیر اعظم نے اپنے پہلے ہی خطاب میں انہیں دعوت دی تھی کہ آپ ایک قدم اٹھائیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے لیکن وہ اندرونی دباؤ کی وجہ سے پیچھے ہٹ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نےایک راستہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے سکھ برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ، اور وزیر اعظم عمران خان 28 نومبر کو خود اس کا افتتاح کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا دیکھے گی کہ کتنی بڑی تعداد میں سکھ آئی گے جس سے دونوں ممالک کے افراد کے درمیان تعلقات بہترہوں گے، پاکستان نے ایک مثبت قدم اٹھایا ہے امید ہے کہ بھارت میں بھی اتنی جرات ہو کہ وہ اس مثبت اقدام کو مثبت جواب دے۔

یہ بھی پڑھیں: تیسری مرتبہ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری

چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چینی قونصل خانے پر حملہ سی پیک کے خلاف سازش ہے، ہم پاک چین دوستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

اس حوالے سے کی جانے والی کارروائی سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چینی قونصل خانے کو کلئیر کروا لیا گیا ہے، تمام عملہ محفوظ رہا تاہم دو پولیس اہلکاروں نے جان دے کر قونصل خانے کو محفوظ رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کے دو بہادر شہدا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جوانوں کی بہادری سے دہشت گرد اپنے عزائم میں ناکام ہوئے۔

وزیر خارجہ نے بتایا قونصلیٹ میں21 چینی اہلکار موجود تھے جو سب کے سب محفوظ رہے اس حوالے سے تمام تفصیلات بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے تک پہنچا دی ہیں تاہم میں بذاتِ خود چینی ہم منصب کو فون پر تمام تفصیلات بتاوں گا۔

مزید پڑھیں؛ کراچی: چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام، 2 پولیس اہلکار شہید

وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک کچھ قوتوں کو روز اول سے کھٹکتا ہے ان قوتوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاک چین دوستی لازوال ہے۔

نیب ملزمان پر ممنوعہ ادویات استعمال کررہا ہے

اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیب بدقسمتی سے ماضی کی طرح انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہو رہا ہے،میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو قیصر امین بٹ کو پکڑ لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں قیصر امین بٹ کو ممنوع ادویات دی جا رہی ہیں ان ادویات سے قوت مدافعت توڑی جاتی ہےتاک ملزم عدالت میں مرضی کا بیان دینے کے قابل نہ رہے۔

انہو ں نے الزام عائد کیا کہ نیب ملزمان سے غیر انسانی سلوک کر رہا ہے نیب کے کالے قانون کے نیچے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، لاہور کے ڈی جی نیب کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس: پانی کے معاملے پر حکومت، اپوزیشن میں گرما گرمی

انہوں نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ معزز ایوان اس صورتحال کا نوٹس لے اور وزارت قانون ایوان کو آگاہ کرے کہ کتنے عرصے میں نیب قانون میں ترمیم ہو گی۔

انہوں نےمزید مطالبہ کیا کہ قیصر امین بٹ کے ٹیسٹ کروا کر ادویات استعمال کرانے کی حقیقت معلوم کی جائے، اور نیب کے تشدد کی تحقیقات کے لیئے حقائق تلاش کرنے کی کمیٹی بنائی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم بار بار کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن حکومت گرانا چاہتی ہے، بھلے ہم آپ کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے وہ ہماری سیاسی موقف ہے لیکن ہم کسی صورت یہ نہیں چاہتے کہ کسی سازش کے نتیجے میں یہ نظام منہدم ہو یا حکومت گرے، اپوزیشن کی ایسی کوئی خوہش نہیں۔

حکومتی اراکین پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ حکومت میں لہٰذا الزامات لگانے کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024