قائدِاعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظمیوں کے درمیان تصادم، حالات کشیدہ
اسلام آباد: قائدِ اعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان گزشتہ ایک روز سے جاری تصادم کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی جبکہ انتظامیہ نے توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کرلیا۔
ذرائع کے مطابق ایک روز قبل قائدِ اعظم یونیورسٹی میں 2 طلبہ تنظیموں کے کارکنان کے درمیان معمولی تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی۔
دونوں تنیظموں کے کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی جس کے بعد انہوں نے جامعہ کی املاک کو نقصان پہنچایا، اور عمارت کے احاطے میں موجود گاڑیوں اور دیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی۔
ایک روز گزر جانے کے باوجود معاملات معمول کے مطابق نہیں آسکے اور کشیدگی برقرار رہی، جس کے پیشِ نظر انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کو جامعہ میں طلب کرلیا تاہم پولیس جامعہ کے باہر ہی رہی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد:قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبا گروپوں میں تصادم،35 زخمی
اس دوران علاقہ مجسٹریٹ بھی موقع پر پہنچے تاہم کوئی کارروائی کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے۔
انتظامیہ نے رجسٹرار یونیورسٹی ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جس میں ریزیڈنٹ افسر، شعبہ جات کے ڈینز اور ہاسٹل پرو ووسٹ شریک ہوئے۔
اجلاس میں شرکا نے تجویز دی کہ جامعہ کے تدریسی عمل کو جاری رکھا جائے گا جبکہ جامعہ اور اساتذہ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اجلاس میں توڑ پھوڑ کرنے والے طلبا کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: قائد اعظم یونیورسٹی کے 2 طلبہ گرفتار، مقدمہ درج
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یونیورسٹی میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کو اسٹینڈ بائی پر رکھا جائے گا۔
ادھر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نے انتظامیہ سے مشتعل طلبا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ نے توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی تو خود قانونی کارروائی کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اساتذہ کی گاڑیوں کو جو نقصان پہنچایا گیا، اس کا بھی ازالہ کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس بھی قائداعظم یونیورسٹی کی 2 طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 35 طلبا زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کیا، بعدِ ازاں واقعے کے ذمہ دار طلبا پر مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔