محمد بن سلمان کو ہٹانے کیلئے سعودی فرماں روا پر شہزادوں کا دباؤ
سعودی عرب کی شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر فرماں روا شاہ سلمان سے ان کے جانشین ولی عہد محمد بن سلمان کو تبدیل کرنے کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شاہی خاندان کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ خاندان کے افراد شاہ سلمان سے احتجاج کررہے ہیں کہ ان کے بعد حکمرانی کے لیے محمد بن سلمان کو منتخب نہ کیا جائے کیونکہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عالمی طور پر مذمت کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کے اعلیٰ سطح کے عہدیداروں نے حال ہی میں سعودی مشیروں کو شاہ سلمان کے جانشین کے طور پر 40 برس تک نائب وزیرداخلہ رہنے والے شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی حمایت کا اشارہ دیا تھا۔
شاہی خاندان کے ذرائع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ہونے والی عالمی تنقید پر درجنوں شہزادے اور آل سعود کے طاقت ور اراکین چاہتے ہیں کہ جانشینی کے حوالے سے تبدیلی لائی جائے لیکن شاہ سلمان نے تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا جبکہ 82 سالہ فرماں روا تاحال زندہ ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ سلمان ممکنہ طور پر اپنا فیصلہ چہیتے بیٹے کے خلاف نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں:خاشقجی قتل: سعودی فرماں روا نے محمد بن سلمان کی حمایت کردی
شاہ سلمان کی جانشینی کے لیے 76 سالہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کے نام پر خاندان کے افراد میں بحث جاری ہے جو موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان کے چچا اور شاہ سلمان کے اس وقت واحد بھائی ہیں۔
شہزادہ احمد بن عبدالعزیز نہ صرف شاہ سلمان کے واحد بھائی ہیں بلکہ انہیں خاندان کے افراد، سیکیورٹی حکام اور مغربی طاقتوں کی حمایت بھی حاصل ہوگی۔
خیال رہے کہ شہزادہ احمد دو ماہ بیرون ملک رہنے کے بعد حال ہی میں ریاض واپس پہنچے ہیں جبکہ لندن میں مظاہرین کی جانب سے آل سعودی کی بادشاہت کے خلاف نعرے لگائے گئے اور انہوں نے بھی سعودی قیادت پر تنقید کی تھی۔
شہزادہ احمد شاہی خاندان کے ان تین افراد میں شامل ہیں جو بیعت شوریٰ کے رکن ہیں اور 2017 میں جب محمد بن سلمان کو ولی عہد بنایا جارہا تھا تو اس کی مخالفت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:’جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر ہوا‘
اس حوالے سے شہزادہ احمد اور نہ ہی ان کے کسی نمائندے سے تصدیق کی جاسکی کیونکہ ریاض میں موجود حکام نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
جانشینی کی قبائلی روایت
سعودی شاہی خاندان میں جانشینی کے حوالے سے یورپ کے مقابلے میں برعکس روایات ہیں جہاں فرماں روا کے بڑے بیٹے خود بخود ان کی جگہ لے لیتے ہیں لیکن سعودی شاہی خاندان میں ایسا نہیں ہے۔
سعودی شاہی خاندان کی قبائلی روایات کے مطابق فرماں روا اور خاندان کے ہر شاخ کے بزرگ اراکین مناسب فرد کا انتخاب کرتے ہیں۔
سعودی ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیزسماجی یا معاشی اصلاحات کے ولی عہد محمد بن سلمان کے منصوبے کو تبدیل یا واپس نہیں لیں گے اور موجودہ عسکری معاہدوں کو جاری رکھیں اور خاندان کے اتحاد کو بحال کریں گے۔
دوسری جانب امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس کو جمال خاشقجی کے قتل پر ولی عہد محمد بن سلمان کے حوالے سے سی آئی اے اور قانون سازوں کے دباؤ کے باوجود ان سے راہیں جدا کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:جمال خاشقجی کے قتل کی رپورٹ 2 روز میں جاری کریں گے، ٹرمپ
امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس اس بات کو اہمیت دیتا ہے کہ شاہ سلمان اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سعودی ذرائع نے کہا کہ امریکی حکام محمد بن سلمان سے متعلق اس لیے مطمئن نہیں کہ جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طورپر ان کا کردار تھا بلکہ ولی عہد نے حال ہی میں سعودی وزارت دفاع کو اسلحے کے معاہدوں میں متبادل کے طور پر روس سے مذاکرات پر زور دیا تھا۔
محمد بن سلمان کا حکومتی امور پر کنٹرول
محمد بن سلمان نے ولی عہد بننے کے بعد ملک میں سماجی اور معاشی اصلاحات متعارف کرادیے تھے جس میں خواتین پر ڈرائیونگ پر عائد پابندی کا خاتمہ اور سعودی عرب میں سنیما کھولنے کی اجازت بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ
سعودی عرب میں ان اصلاحات کے ساتھ ہی کرپشن کے الزامات پر شاہی خاندان کے نامور افراد اور یمن جنگ کے اخراجات کے خلاف کارروائیاں کی تھیں۔
انہوں نے شاہی خاندان کے سینئر اراکین میں کمی کرتے ہوئے سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں پر مکمل کنٹرول حاصل کیا تھا جس کے نتیجے میں آل سعود خاندانی طور پر کمزور ہوگئی تھی۔
سعودی عرب کے باوثوق ذرائع کے مطابق خاندان کے اعلیٰ سطح میں کئی شہزادوں کا ماننا ہے کہ جانشینی میں تبدیلی سے ‘ان کے زیر اثر سیکیورٹی یا انٹیلی جنس حلقوں سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی’ کیونکہ ان کی وفاداری پورے خاندان کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سیکیورٹی حلقے خاندان کے حتمی فیصلے کی پیروی کریں گے’۔