’میرے بچے باہر جاکر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟‘
اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر میرے بچے باہر جاکر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے.
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی.
سماعت کے دوران نواز شریف چوتھی مرتبہ سوالات کے جوابات دینے کے لیے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے رو برو پیش ہوئے.
نواز شریف نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ ان کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کی جانب سے تفتیشی ٹیم کے سامنے دیا جانے والا بیان ان کے خلاف پیش نہیں کیا جاسکتا.
مزید پڑھیں: ’مارشل لا کے بعد ایجنسیوں نے تمام ریکارڈ غیرقانونی تحویل میں لے لیا تھا‘
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی طرف سے قلمبند کیے گیے بیان کی قانون کی نظر میں کوئی وقعت نہیں ہے.
نواز شریف نے جج ارشد ملک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ کیس کیوں بنائے گئے، اور یہ استغاثہ کو بھی نہیں معلوم نہیں ہوگا.
انہوں نے کہا کہ میرے ذاتی اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ریکارڈ میں ظاہر ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کیے گئے نام نہاد شواہد اور رپورٹ کو مسترد کرنے کی استدعا کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ جے آئی ٹی محض تفتیشی ایجنسی سے زیادہ کچھ نہیں.
یہ بھی پڑھیں: العزیریہ ریفرنس: نواز شریف نے 45 سوالات کے جوابات دے دیے
سابق وزیرِاعظم نے تحقیقاتی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی تھی جو ثبوت کے بغیر تھیں.
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو صرف انکم ٹیکس ریٹرن، ویلیتھ اسٹیٹمنٹ اور ویلتھ ریٹرن جمع کرائی.
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے بچے بیرون ملک پڑھتے اور کاروبار کرتے ہیں، میرے بچوں نے مجھے پیسے بھیج دیے تو کون سا عجوبہ ہوگیا.
انہوں نے مزید کہا کہ میں ملک کا وزیراعظم رہا ہوں، اگر میرے بچے یہاں کاروبار کریں تو مصیبت اور ملک سے باہر کاروباری کریں تو مصیبت ہے.
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بچوں نے باہر کاروبار کرکے اچھا کیا، اور اگر وہ وہاں کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے.
نیب ریفرنس 3 ہفتوں میں مکمل کرنے کی ہدایت
چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف نیب العزیزیہ ریفرنس کی سماعت مکمل کرنے کے لیے 3 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
سپرم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے حکم جاری کیا کہ سابق وزیرِاعظم کے خلاف مذکورہ نیب ریفرنس کو 3 ہفتوں میں مکمل کیا جائے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں دے جائے گی۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے۔