سانحہ ماڈل ٹاؤن: نئی جے آئی ٹی کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نئی مشترکہ تحقیقات ٹیم (جے آئی ٹی) کے قیام کے لیے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے نئی جے آئی ٹی کے قیام سے متعلق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی متاثرہ بچی بسمہ امجد کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہر القادری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہمارا کیس زیرو پر آگیا ہے۔
مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اس موقع پر کیس کے فریقین سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور دیگر کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انہیں کیس کی تیاری کے لیے وقت چاہیے۔
جس کے بعد چیف جسٹس نے نئی جے آئی ٹی کے قیام کے لیے سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ سمیت 5 ججز شامل ہوں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بینچ میں دیگر صوبوں کی نمائندگی بھی ہوگی اور لارجر بینچ 5 دسمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔
خیال رہے کہ 17 نومبر کو سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو نوٹس جاری کیے تھے۔
ساتھ ہی عدالتی نوٹس کی نقل حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، عابد شیر علی سمیت تمام 139 ملزمان کو بھیجی گئی تھی۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن
خیال رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔
آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کیا ماڈل ٹاؤن سانحے میں دوسری جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے؟‘
یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 5 دسمبر 2017 کو صوبائی حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤں کی 132 صفحات پر مشتمل جسٹس باقر نجفی رپورٹ جاری کی تھی۔
خیال رہے کہ 12 اپریل کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔
بعدازاں رواں سال ماہ اپریل میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس لیا تھا۔