• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ٹریفک سارجنٹ کی ہلاکت: دہشتگردی ایکٹ کے تحت کیس کی سماعت نہ کرنے کی اپیل مسترد

شائع November 16, 2018
عبدالمجید اچکزئی — فائل فوٹو
عبدالمجید اچکزئی — فائل فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے صوبائی وزیر بلوچستان کی گاڑی سے ٹریفک سارجنٹ کی ہلاکت کے کیس سے متعلق سماعت کرتے ہوئے ئرائل کورٹ کو دہشت گردی ایکٹ کے تحت سماعت سے روکے جانے کی اپیل مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے بلوچستان کے سابق وزیر عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی سے ٹریفک سارجنٹ کی ہلاکت کے کیس سے متعلق سماعت کی، جس کی سماعت جسٹس گلزار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت عبدالمجید اچکزئی کے وکیل نے عدالت سے اپیل کی کہ ٹرائل کورٹ کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار نہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت سماعت سے روکا جائے۔

مزید پڑھیں: پولیس اہلکار کو کچلنے کا واقعہ: سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ ٹریفک سارجنٹ گاڑی کو روکنے کا اشارہ کر رہا تھا، ملزم نے گاڑی ٹریفک سارجنٹ کے اوپر ہی چڑھا دی۔

عدالت نے ہدایت دی کہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت عدالت کو سماعت کا اختیار حاصل ہے یا نہیں، یہ سوال آپ اسی عدالت میں اٹھائیں۔

عبدالمجید اچکزئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کا نقصان یہ ہوگا کہ متوفی کے ورثا سے ڈیل نہیں ہوسکے گی، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ڈیل ہونی بھی نہیں چاہیے۔

عبدالمجید اچکزئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ 'میری رائے میں ورثا کو معاوضہ ملنا چاہیے'،جس پر جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ معاوضہ حکومت دے دے گی، عدالت کو فیصلہ میرٹ پر کرنے دیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹریفک سارجنٹ ہلاکت کیس: رکن اسمبلی مجید اچکزئی جیل سے رہا

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ئرائل کورٹ کو دہشت گردی ایکٹ کے تحت سماعت سے روکے جانے کی اپیل مسترد کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جون میں ٹریفک پولیس اہلکار سب انسپکٹر حاجی عطاءاللہ کو مجید اچکزئی کی تیز رفتار گاڑی نے کچل دیا تھا، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس کیس میں ابتدا میں پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی تاہم میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد رکن صوبائی اسمبلی کو 24 جون کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جون 2017 میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ میں سارجنٹ کو کچلنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) بلوچستان پولیس سے 3 دن میں رپورٹ طلب کی تھی۔

دوسری جانب رکن اسمبلی عبد المجید اچکزئی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹریفک پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو خون بہا ادا کرنے کو تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹریفک سارجنٹ قتل کیس: مجید اچکزئی کی درخواست ضمانت مسترد

یاد رہے کہ اسی سال 23 دسمبر کو کوئٹہ کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل میں استعمال ہونے والی گاڑی کی ٹیمپرنگ کے کیس میں بلوچستان کے رکن اسمبلی عبد المجید خان اچکزئی کو باعزت بری کردیا گیا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ میں پولیس اہلکارو کو گاڑی سے کچلنے کے حوالے سے کیس میں انکشاف ہوا تھا کہ مجید اچکزئی کے زیرِ استعمال گاڑی نان کسٹم پیڈ ہے جس کے بعد ان پر گاڑی ٹیمپرنگ کیس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تاہم انہیں 28 دسمبر کو اس مقدمے میں عدالت نے 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض ضمانت دے دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024