• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

’سپریم کورٹ بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کا ہر صورت تحفظ کرے گی‘

شائع November 14, 2018
بحریہ ٹاؤن کراچی ہیڈ آفس کراچی — فوٹو، عبداللہ وحید راجپوت
بحریہ ٹاؤن کراچی ہیڈ آفس کراچی — فوٹو، عبداللہ وحید راجپوت

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کو ہر صورت تحفظ فراہم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس کے اختتام سے قبل ہی فیصلے پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔

عدالتِ عظمیٰ میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں لارجر بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس شیخ عظمت سیعد نے ریمارکس دیے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کے تعاون نہ کرنے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نیب نے طلبی کے نوٹسز جاری کیے تھے کوئی شادی کے دعوت نامے نہیں دیے، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ کس طرح بندے کو بلانا ہے۔

عدالت نے سندھ حکومت کو نیب کے ساتھ تعاون کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نیب سے تعاون کرے جبکہ نیب کو بھی اپنے اختیارات کا علم ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’بحریہ ٹاؤن کو دھوکے سے زمین دی گئی، چاندی دے کر سونا لے لیا گیا‘

عدالتِ عظمیٰ نے نیب کو حکم جاری کیا کہ ادارے کے ساتھ تعاون نہ کرنے والے کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے جب بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو ہدایت دی کہ وہ بحریہ ٹاؤن کیس سے متعلق عدالت فیصلہ پڑھیں تاہم جب سینئر وکیل نے عدالتی فیصلہ پڑھنا شروع کیا۔

جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں سے لگ رہا ہے کہ نکاح ہوگیا ہے لیکن رخصتی نہیں ہوئی ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کون سا ریفرنس دائر کرنا ہے اور کون سا نہیں کرنا وہ نیب کا کام ہے، عدالت کا کام صرف فیصلے پر عملدرآمد کروانا ہے۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ نظر ثانی درخواست خارج کرتے ہوئے عدالت نے ایک حکم جاری کیا تھا اور نیب کو آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بحریہ ٹاؤن اچھا منصوبہ ہے لیکن اِس میں جو کچھ ہوا اُس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے‘

بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتزاز احسن نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدشہ ہے نیب عدالتی مشاہدات سے متاثر ہوگی۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ عدالت آج پھر نیب کو آزادانہ تحقیقات کا ہی حکم دے دیتی ہے۔

عدالت نے نیب کو عدالتی آبزرویشنز سے بالا تر ہو کر تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس کے خلاف درخواست کو بھی نمٹا دیا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نیب کی پیش رفت دیکھ لی ہے، اس نے معاملہ خفیہ رکھنے کی استدعا کی تھی جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ انہیں نیب کی درخواست منظر عام پر آنے پر اعتراض نہیں ہے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے یاد دہانی کروائی کہ عدالتی فیصلے میں از سر نو زمین کے تبادلے کا حکم دیا گیا، معلوم نہیں سندھ حکومت زمین کا تبادلہ چاہتی ہے یا نہیں جس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ فیصلے میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ قیمت کیا ہوگی۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض سے 1000ارب زیادہ نہیں مانگا تھا،میرے سامنے وہ عام آدمی ہیں،چیف جسٹس

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ پیسے جمع کروانے کے لیے کہیں گے نہ کسی سے فنڈ مانگیں گے، مارکیٹ ریٹ کے مطابق ہی زمین کا تبادلہ ہوگا۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن عدالت کو قیمت تجویز کر سکتا ہے، جس پر شیخ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 2014 والی قیمت کسی صورت مقرر نہیں کر سکتے اور زمین کا تبادلہ مارکیٹ ریٹ پر ہی ہوگا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ یہ نہ سوچیں کہ بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس 2019 تک جائے گا، بلکہ راوں برس کے اختتام سے قبل ہی فیصلے پر عمل درآمد کروائیں گے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے مزید ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاؤن کیس کا فیصلہ سندھ کے حق میں ہی فیصلہ ہوگا، عدالت بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کا ہر صورت تحفظ کرے گی۔

جسٹس شیخ عظمت سعید بحریہ ٹاون اشتہار دے کر لوگوں سے پیسے لے رہا ہے جس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ عدالت حکم دے تو مزید پلاٹس فروخت نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا بحریہ ٹاؤن کے خلاف فیصلہ تاریخ ساز ہے؟

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاون ذہن میں رکھے کہ عدالتی فیصلہ اس کے خلاف ہی آیا تھا۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نئی خریدو فروخت پر عدالتی فیصلے پر پہلے ہی پابندی عائد ہے اور اگر بحریہ نے پلاٹ فروخت کیے تو عدالتی حکم عدولی ہوگی جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی ہوگی.

بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ان کے موکل نے 5 ارب روپے بطور گارنٹی جمع کروائی تھی جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نظر ثانی خارج ہونے کے بعد عدالت کا عبوری حکم ختم ہوگیا، اب اقساط کی سو فیصد رقم جمع کرانا ہو گی۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ عدالت جمع کرائے گئے 5 ارب روپے واپس کرے جس پر جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ عبوری فیصلے کے بعد جو رقم بحریہ نے لی 5 ارب روپے اس کے بدلے رکھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024