• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

کراچی: ایمپریس مارکیٹ کے اطراف ایک ہزار سے زائد دکانیں مسمار

شائع November 12, 2018
ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں تجاوات مسمار کرنے کا آپریشن صبح 7 بجے شروع ہوا—فوٹو: ڈان اخبار
ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں تجاوات مسمار کرنے کا آپریشن صبح 7 بجے شروع ہوا—فوٹو: ڈان اخبار

کراچی: شہرِ میں جاری تجاوزات کے خلاف آپریشن مزید تیز کرتے ہوئے شہر کے قدیم علاقے صدر میں واقع مشہور و معروف ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں واقع 4 مارکیٹوں میں ایک ہزار سے زائد دکانوں کو مسمار کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجاوزات کے خلاف حالیہ آپریشن سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر شروع کیا جس میں انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت بھی حاصل ہے۔

پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران کوئی خاص مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی سوائے ایک دکاندار کے جس نے احتجاجاً اپنی دکان کو نذرِ آتش کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تجاوزات 15 روز میں ختم کرانے کا حکم

حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں احتجاج کرنے والے مظاہرین سے مذاکرات کیے جس کے بعد انہوں نے دھرنا ختم کردیا۔

دوسری جانب دکانداروں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ نے کمشنر کراچی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے سمجھوتے کی خلاف ورزی کی جس کے تحت دکانداروں کو اتوار کی دوپہر تک اپنا سامان منتقل کرنا تھا۔

میئر کراچی کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے اصل ماسٹر پلان پر عمل کیا جائے گا—فوٹو:سید آصف علی
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے اصل ماسٹر پلان پر عمل کیا جائے گا—فوٹو:سید آصف علی

مذکورہ آپریشن کے بعد صدر میں واقع کپڑے، خشک میوہ جات اور پرندوں کی مارکیٹ اب نہیں رہی۔

کے ایم سی انتظامیہ نے ہفتے کی رات اس آپریشن کے لیے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی کثیر تعداد کے ہمراہ بھاری مشینری مارکیٹ پہنچا دی تھی۔

جس کے بعد صبح 7 بجے سے ایمپریس مارکیٹ جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا جبکہ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ہزار 43 دکانیں مسمار کی ہیں۔

کے ایم سی کے ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات بشیر احمد صدیقی کا کہنا تھا ایمپریس مارکیٹ کو 15 روز کے اندر اس کی اصل حالت میں بحال کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے کا حکم

تاجروں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن نے 45 کروڑ روپے کا نقصان ہوا—فوٹو انور عباس
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس آپریشن نے 45 کروڑ روپے کا نقصان ہوا—فوٹو انور عباس

اس ضمن میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کے ایم سی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ انسدادِ تجاوزات پولیس، کے ایم سی کے حکام اور ضلعی پولیس کے افسران پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو مستقبل میں صدر میں تجاوزات کا سدِ باب کرے گی۔

اس بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں خوبصورت پارک بنائے جائیں گے، غیر قانونی دکانیں پارکوں کی جگہ پر بنائی گئی تھیں جس کی وجہ سے مارکیٹ کا اصل ماسٹر پلان تبدیل ہوگیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف حالیہ آپریشن چیف جسٹس پاکستان اور وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ جو دکاندار 30 سالہ معاہدے کے تحت کے ایم سی کو کرایہ ادا کررہے تھے انہیں شہر میں قائم کے ایم سی کی دیگر مارکیٹوں میں متبادل جگہ فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ترقیاتی کام اور تجاوزات، ٹریفک حادثات کے ذمہ دار'

میئر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے عملدرآمد کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی اور شفاف طریقے سے متاثرہ دکانداروں کو متبادل فراہم کیا جائے گا۔

آپریشن کے لیے بھاری مشینری رات میں ہی پہنچا دی گئی تھی—فوٹو:انور عباس
آپریشن کے لیے بھاری مشینری رات میں ہی پہنچا دی گئی تھی—فوٹو:انور عباس

دوسری جانب دکانداروں نے دعویٰ کیا کہ 4 مارکیٹوں میں ایک ہزار سے زائد دکانیں تباہ کرنے سے 45 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی کے ساتھ ہونے والے مذکرات میں دکانداروں کو اپنا سامان منتقل کرنے کے لیے اتوار کی دوپہر تک کا وقت دیا گیا تھا اس کے باوجود انتظامیہ نے صبح 7 بجے آپریشن کا آغاز کردیا۔

مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر اقبال کاکڑ کا کہنا تھا کہ تمام متاثرہ افراد آج ملاقات کر کے معاوضے اور متبادل جگہوں کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیں گے کیوں کہ اس سے ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

KHAN Nov 12, 2018 07:10pm
صدر سے تجاوزات کا بلاامتیاز خاتمے کا آغاز اچھا قدم ہے، اب اس عمل کو رکنا نہیں چاہیے، تجاوزات کے خاتمے کی مہم کو ایک طرف صدر الیکٹرونکس(موبائل) مارکیٹ سے ہوتے ہوئے برنس روڈ کا رخ کرنا چاہیے جہاں تمام گھر اپنی اصل حدود سے اگے بڑھا دیے گئے ہیں، اسی کو مزید ایم اے جناح روڈ کے ذریعے اولڈ سٹی ایریا، کھارادر، لی مارکیٹ پھر بوٹ بیسن، کیماڑی، شیرین کالونی تو دوسری جانب گارڈن سے ہوکر رنچھوڑ لائن، اسی طرح گرومندر سے ایک جانب پٹیل پاڑہ، تین ہٹی، تو دوسری جانب نیوایم اے جناح روڈ سے کار شورومز کی تجاوزات کا خاتمہ کرتے ہوئے مزید آگے بڑھنا چاہیے، اچھی بات یہ ہے کہ اولڈ ایریا میں نوٹسز کے بعد اکثر دکاندار غیرقانونی چھجے ہٹا کر قبضہ کی گئی فٹ پاتھ کو صاف کررہے ہیں مگر کچھ ابھی بھی ڈھیٹ بنے ہوئے ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ تجاوزات میں دکانداروں کا خود حصہ ہوتا ہے، چیئرمین اور کونسلروں کی مدد سے ہر یوسی میں نوٹسز جاری کرکے بتادیا جائے کہ آج نہیں تو کل نمبر آنے والا ہے۔ لیاقت آباد، اورنگی، کورنگی، بلدیہ، شیر شاہ، بلدیہ اور ملیر الغرض پورے شہر میں بلاامتیاز کارروائی کی صورت میں کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔
Malik USA Nov 13, 2018 03:02am
@KHAN I fully agree with you
SHAHID Nov 13, 2018 08:41am
great job

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024