• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسٹیٹ بینک کو سیلز ٹیکس کی مد میں 8 ارب روپے ریفنڈ کرنے کی ہدایت

شائع November 10, 2018 اپ ڈیٹ November 11, 2018
— فوٹو: فائل
— فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو سیلز ٹیکس ریفنڈ کی رقم 8 ارب 74 کروڑ روپے برآمد کنندگان کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔

ایف بی آر کے مطابق ریفنڈ کی ادائیگیاں 5 برآمدی شعبوں ٹیکسٹائل، قالین سازی، لیدر سازی، آلات جراحی اور کھیلوں کے سامان پر کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مفتاح اسمٰعیل کا ٹیکس کی مد میں 100 ارب روپے ریفنڈ کرنے کا وعدہ

علاوہ ازیں ادائیگیوں سے مجموعی طور پر 739 برآمدکنندگان فائدہ اٹھائیں گے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ریفنڈ کی ادائیگی 4 ہزار 117 ریفنڈ پے منٹ آرڈز کی مد میں 8 نومبر 2018 تک ہو گی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ریفنڈ کی ادائیگی متعلقہ بینک اکاؤنٹس میں 12 نومبر تک منتقل کر دے گا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ مذکورہ پانچ شعبہ جات میں جن برآمدکنندگان نے اسٹیٹ بینک کو 'آئی بی اے این' فارمیٹ میں اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کی ہیں انہیں ادائیگی ہوں گی۔

مزید پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم: انکم ٹیکس میں رعایت سے 90 ارب روپے کا نقصان متوقع

ایف بی آر کے مطابق اگر برآمدکنندگان نے آئی بی اے این فارمیٹ میں بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں تو ایف بی آر کے ویب پورٹل یا آئی ڈی پر دے سکتے ہی۔

واضح رہے کہ 13مئی 2018 کو سابق وفاقی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی مدت پوری ہونے سے قبل برآمداتی تجارت سے متعلقہ 100 ارب روپے کے وصول کردہ ٹیکس کو ریفنڈ کرے گی۔

ایف پی سی سی آئی کی برانڈ آف دی ایئر کی تقریبات اور کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن (کیپٹا) سے ملاقات کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کاروباری برادری کو بتایا تھا کہ حکومت 14 مئی کو ٹیکس ایمنسٹی بل قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کرنے جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان

کاروباری حضرات نے اصرار کیا کہ اگر حکومت انہیں ریفنڈ کی مد میں رقم ادا کرنے میں ناکام ہوگئی تو برآمد کنندگان کو بھاری نقصان ہوگا کیونکہ ملک میں پہلے ہی برامدات کے چھوٹے اور درمیانی کاروبار بند ہوتے جارہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024