• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سری لنکا: صدر کا 5 جنوری کو ملک میں قبل ازوقت انتخابات کروانے کا اعلان

شائع November 10, 2018
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

کولمبو: سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے قومی پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے 5 جنوری کو قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سری لنکن صدرکے اس فیصلے سے ملک میں جاری سیاسی بحران مزید شدت اختیار کر گیا۔

واضح رہے کہ میتھری پالا سری سینا نے اچانک ایک حکم جاری کرتے ہوئے وزیراعظم ’رنیل وکراماسنگے‘ کو برطرف کردیا تھا اور ان کی جگہ سابق صدر ’مہندرا راجہ پکسے‘ کو تعینات کردیا تھا جن کا جھکاؤ چین کی طرف زیادہ ہے۔

نئے وزیراعظم کی تعیناتی کے بعد صدر نے پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کردیا تھا جس پر رنیل وکراماسنگے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ انہیں مذکورہ سیاسی صورتحال پر قانون ساز ادارے سے رجوع کرنے سے روکنے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ہنگامے، ایک ہلاک، 2 زخمی

بعدازاں صدر میتھری پالا سری سینا نے 14 نومبر کو دوبارہ پارلیمنٹ کا قیام کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اب ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نے برطرفی کے بعد اپنی سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے سے انکار کردیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وہ ہی وزیراعظم ہیں اور انہیں اراکین کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

صدر کی جانب سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے رنیل وکراماسنگے کی پارٹی کے ایک رکنِ اسمبلی ہرشا ڈسلوا کا کہنا تھا کہ ’یہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے‘۔

اس حوالے سے غیر جانبدار قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ صرف اس صورت میں تحلیل کی جاسکتی ہے جب دو تہائی اراکینِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہو یا اگست 2015 میں ہونے والے انتخابات کو ساڑھے 4 برس کا عرصہ گزرنے کے بعد ریفرنڈم کروایا جائے ۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: عدالت کا اعلیٰ ترین فوجی افسر کی گرفتاری کا حکم

تاہم ابھی فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ صدر کس قانون کے تحت پارلیمنٹ تحلیل کرسکتے ہیں البتہ ان کے قانونی مشیروں کا کہنا ہے کہ ان کے پا س ایسا کرنے کے اختیارات موجود ہیں۔

وزیراعظم کو برطرف کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ وہ مقامی لوگوں پر غیر ملکیوں کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ملک میں انتہاپسند آزاد خیال سیاست متعارف کروا رہے تھے جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹایا۔

خیال رہے کہ رنیل وکراماسنگے کو جس وقت برطرف کیا گیا تھا اس وقت وہ اپنے سرکاری دورے پر تھے جس پر وہ اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس کولمبو آگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کی عدالت کا چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی گرفتاری کا حکم

معزول وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے نے کولمبو پہنچ کر ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں اسپیکر قومی اسمبلی کارو جیاسوریا سے درخواست کی کہ وہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلوائیں اور اس سیاسی بحران کو حل کریں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ میں ان کے پاس اکثریت ہے، اس معاملے کا حل پارلیمنٹ میں ہی نکالا جانا چاہیے‘۔

سابق سری لنکن وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس میں کئی افراد ہلاک بھی ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024