• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

احتساب ہو لیکن انتقام نہ ہو، سابق وزیر اعظم

شائع November 9, 2018
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم احتساب سے نہیں گھبراتے اور ہم چاہتے ہیں کہ احتساب ہو، انتقام نہ ہو۔

اسلام آباد میں لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لاہور سلیم شہزاد کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب سیاست کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال ہورہا ہے اور بات بڑی سیدھی ہے کہ اگر آپ بولو گے تو نیب کا کیس بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق کے طور پر اٹھایا ہے اور تمام جماعتوں نے مل کر اس تحریک کو پیش کیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ واضح ہوگیا کہ نیب کیا کر رہا ہے اور اسے کن مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز نیب کی ٹیم کے سامنے پیش

خیال رہے کہ گزشتہ دو روز میں ڈی جی نیب لاہور نے مختلف ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے افراد کے خلاف مقدمات پر بات چیت کی تھی۔

اس معاملے پر آج اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویو کے معاملے پر تحریک استحقاق جمع کرائی گئی تھی۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں لکھا گیا کہ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کہ ’رضا مندی‘ کے ساتھ مختلف چینلز کو انٹرویو دیا۔

تحریک استحقاق کے متن میں کہا گیا کہ ’ڈی جی نیب نے جو باتیں کیں اور الزامات لگائے اس سے اراکین اسمبلی کی ساکھ مجروح ہوئی ہے‘، لہٰذا اس معاملے کا نوٹس لے کر کارروائی کی جائے۔

پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، ان کی بے عزتی کی جارہی اور یہ تاثر دیا جارہا کہ یہ لوگ بدعنوان ہیں۔

ان کا کہنا تھا اس وقت صرف ایک جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، صرف مفروضات کی بنا پر الزامات لگائے جارہے ہیں، ہم احتساب سے نہیں گھبراتے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں احتساب پاکستان مسلم لیگ (ن) سے شروع ہو لیکن احتساب ہو انتقام نہ ہو اور اگر انتقام لینا ہے تو وہ بھی لے لیں ہم نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقام کا بھی سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے ڈی جی نے جو بیان دیا اس میں کوئی حقیقت نہیں، کیا نیب کو اجازت ہے کہ وہ اس قسم کے معاملات پر ٹی وی پر بات کرے، ہمیں حکومت کی ایما پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیب کے ڈی جی نے وہ باتیں کی ہیں جو موجودہ وزیر اعظم، وفاقی وزرا پہلے کرچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آشیانہ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس کیس کی حقیقت یہ ہے کہ اس کمپنی کے ٹھیکے کو منسوخ کیا گیا جو بلیک لسٹ تھی اور نیب سے پلی بارگین کرچکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک کرپٹ بلیک لسٹڈ کمپنی کا ٹھیکا منسوخ کیا جبکہ اس میں حکومت کا کوئی نقصان یا پیسہ خرچ نہیں ہوا اور یہ آشیانہ کیس کی حقیقت ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ٹھیکا قانون کے مطابق منسوخ کیا اور اینٹی کرپشن سے کمپنی کی تحقیقات کے بعد یہ کام کیا گیا جبکہ اس کمپنی کو بعد میں پشاور بی آر ٹی کو دیا گیا جو منصوبہ 30 ارب سے 70 ارب تک تجاوز کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ نیب کو اگر تحقیق کرنی ہے اور اپوزیشن کو گرفتار کرنا ہے تو کچھ تو ثبوت اور حقائق ہوں لیکن اس کے باوجود حکومتی عہدیدار ٹی وی پر آکر ایسی گفتگو کرتے ہیں، جس کا کوئی دفاع نہیں کرسکتا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس طرح کی خبریں بھی چل رہی ہیں کہ ڈی جی نیب کی ڈگری بھی جعلی ہے، لہٰذا میں درخواست کروں گا کہ وہ اپنی ڈگری کی تصدیق کے لیے اسے میڈیا کے حوالے کردیں تاکہ ایچ ای سی بتائے کہ یہ اصلی ہے یا جعلی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈی جی نیب کی ڈگری جعلی ہے تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حقائق سامنے آئیں اور اگر نیب نے میڈیا ٹرائل کرنا ہے تو عوام کے سامنے کیا جائے ایک جانب ہمیں بٹھایا جائے اور دوسری جانب آپ بیٹھ کر ہم سے جواب لیں، پھر سب سچ عوام کے سامنے آجائے گا۔

سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں پیراگون نامی اسکیم کے کیس میں گھسیٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیب کا کالا قانون ہے اور آج نیب ایک سیاسی جماعت بن گیا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کالے قوانین سے ملک کو بچایا جائے یہ ملک کے مفاد میں نہیں یہ ملکی سیاست کو تباہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کو ایک مؤثر قانون قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ نیب نے میڈیا ٹرائل شروع کردیا ہے، کسی کے خلاف ثبوت نہیں ہیں اور پھر بھی الزامات لگائے جارہے ہیں اور بدترین آمریت میں جو کام نہیں ہوئے وہ اس حکومت میں ہورہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیب کا قانون سب کی مشاورت سے تبدیل کرنا چاہیے، یہ کالا اور اندھا قانون ہے، یہ اسلامی تعلیمات اور انصاف کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہے، یہ قانون ایک آمر نے بنایا تھا، جسے ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک یا 2 جماعتوں نے نہیں سب کی مشاورت سے ان میں ترمیم کی جائے تاکہ وہ غیر متنازع ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کردیا ہے اور ڈی جی نیب کی گفتگو کے بعد پورے پاکستان نے دیکھ لیا ہے، کیا ایک حکومتی عہدیدار کو اختیار ہے کہ وہ اس طرح ٹی وی پر آکر الزامات لگائیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024