• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

چیف جسٹس کا افسران کی بڑی سرکاری رہائشگاہیں رکھنے کا نوٹس

شائع November 4, 2018
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مختلف محکموں کے افسران کی جانب سے بڑی سرکاری رہائش گاہیں رکھنے کا نوٹس لے لیا۔

یہ سرکاری رہائش گاہیں ملک کے اہم شہروں کے پوش علاقوں میں موجود ہیں اور چیف جسٹس نے اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے تمام صوبائی چیف سیکریٹریز سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

بڑی سرکاری رہائشگاہوں کی بات کی جائے تو بیوروکریٹس اور سینئر پولیس افسران کے زیر استعمال سرگودھا کمشنر ہاؤس بڑے بنگلوں میں سرفہرست ہے اور یہ 104 کینال تک پھیلا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: 52 سابق پارلیمنٹیرینز تاحال سرکاری رہائشگاہوں پر قابض

یہ ملک کی سب سے بڑی سرکاری رہائش گاہ ہے اور اس کی دیکھ بھال اور سیکیورٹی کے لیے 33 رکنی اسٹاف بھی موجود ہے۔

دوسرے نمبر پر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ساہیوال کا مینشن ہے، جو 98 کینال پر محیط ہے، اسی طرح میاں والی اور فیصل آباد کے ڈی سی اوز کی رہائش گاہیں 95 اور 92 کینال تک پھیلی ہوئی ہیں۔

صرف صوبہ پنجاب میں تقریباً 2600 کینال پر مشتمل ان سرکاری رہائشگاہوں کی سیکیورٹی اور دیکھ بھال پر سالانہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں جبکہ تقریباً 30 ہزار سرکاری اور نجی ملازمین ان رہائشگاہوں پر تعینات ہیں اور ان کا خرچ حکومت کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

اگر ان پراپرٹیوں کو فروخت کردیا جائے تو اربوں روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں، وفاقی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں سرکاری پراپرٹیوں اور عمارتوں کو نجکاری کمیشن کے حوالے کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ وہ اسے سرمایہ کاروں کو فروخت کرسکیں۔

حکومت کی جانب سے ان پراپرٹیوں اور عمارتوں کی 3 اقسام میں تقسیم کیا ہے، جس میں اثاثے شامل ہیں اور انہیں پرائیویٹائزڈ، لیز اور آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

دوسری جانب اگر صرف 7 ڈی آئی جیز اور 32 ایس ایس پیز کی سرکاری رہائشگاہوں کا کل رقبہ دیکھا جائے تو یہ 860 کینال ہے۔

ان کی تفصیلات پر نظر ڈالیں تو ڈی آئی جی گجرانوالہ کی رہائش گاہ 70 کینال پر محیط ہے، اس کے بعد ڈی آئی جی سرگودھا کی سرکاری رہائش گاہ 40 کینال کی ہے۔

راولپنڈی، فیصل آباد اور ڈیرہ غازی خان کے ڈی آئی جیز کی رہائشگاہیں 20، 20 کینال، ملتان کے ڈی آئی جی کی 18 کینال جبکہ ڈی آئی جی لاہور کی 15 کینال پر مشمتل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار کا 4 ہزار سرکاری ملازمین کو رہائش گاہیں دینے کا مطالبہ

اسی طرح ایس ایس پیز میں سب سے بڑی رہائش گاہ میاںوانی کے ایس ایس پی کی ہے، جو 70 کینال پر محیط ہے، اس کے بعد ایس ایس پی راجنپور (37 کینال)، شیخوپورہ اور بہاولنگر کے ایس ایس پیز کی(32، 32 کینال)، ایس ایس پی اٹک (29 کینال) ایس ایس پی گجرانوالہ (25 کینال)، رحیم یار خان ایس ایس پی (22 کینال)، وہاڑی اور قصور کے ایس ایس پیز کی (20،20)، ایس ایس پی جھنگ (18 کینال)، ایس ایس پیز خانیوال اور بہاولپور کی(15،15 کینال)، ایس ایس پی پاک پتن (14 کینال)، ملتان کے ایس ایس پی کی (13 کینال) پر مشتمل ہیں۔

حافظ آباد، چکوال اور نارووال کے ایس ایس پیز کی( 10، 10 کینال)، ایس ایس پی سیالکوٹ (9 کینال)، گجرات اور بھکر کے ایس ایس پیز (8، 8 کینال)، لیہ، جہلم اور خوشاب کے ایس ایس پیز کی( 6، 6 کینال)، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور راولپنڈی کے ایس ایس پیز کی( 5، 5 کینال ) کی سرکاری رہائش گاہیں ہیں۔


یہ خبر 04 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024